تشدد کی آگ کو بجھانا
قرآن کی سورہ المائدہ میں ارشاد ہوا ہے: كُلَّمَا أَوْقَدُوا نَارًا لِلْحَرْبِ أَطْفَأَهَا اللَّهُ ( 5:64) یعنی جب بھی وہ لوگ جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں تو اللہ اس آگ کو بُجھادیتا ہے۔
قرآن کی اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ خالق کا منصوبہ موجودہ دنیا کے بارے میں کیا ہے۔ یہ منصوبہ امن کے اصول پر مبنی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی ایک فریق لڑائی کی آگ بھڑکانے پر آمادہ ہو تو دوسرے فریق کو چاہیے کہ وہ پُر امن تدبیر سے اُس کو بجھادے تاکہ تشدد کی آگ پھیلنے نہ پائے۔ ایسا کبھی نہیں ہونا چاہیے کہ ایک فریق اگر بم مارے تو دوسرا فریق جوابی بم سے اُس کا مقابلہ کرے۔ خدا کی اس زمین پر جینے کا صحیح طریقہ یہ نہیں ہے کہ ایک بم کے اوپر دوسرابم مارا جائے۔ صحیح اور مطلوب طریقہ یہ ہے کہ بم کو ناکارہ (defuse) کر دیا جائے۔
یہ خدائی اعلان بتاتا ہے کہ ایک بم کے اوپر دوسرابم مارنا شیطان کا طریقہ ہے۔ اس کے برعکس، خدا کا پسندیدہ طریقہ یہ ہے کہ بم کو غیر مؤثر بنادیا جائے، بم کواُس کے پہلے ہی مرحلہ میں ناکارہ کردیا جائے تا کہ امن کاماحول بگڑنے سے بچ جائے۔
سماج میں ناخوش گوار حالات کا پیش آنا بالکل فطری ہے۔ کوئی انسانی سماج ناخوش گوارباتوں سے خالی نہیں ہوسکتا۔ ایسی حالت میں مسئلہ کا اصل حل یہ نہیں ہے کہ خود ناخوش گواری کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے۔ بلکہ اس مسئلہ کا اصل حل یہ ہے کہ ایک ناخوش گواری پر دوسری ناخوش گواری کا اضافہ نہ کیا جائے۔ ایک بم کے اوپر دوسرا بم نہ مارا جائے۔ اس طرح ناخوش گواری کو پھیلنے سے روک کر اُس کو ختم کردیا جائے۔ یہی اس مسئلہ کا حل ہے، اس کے سوا اس مسئلہ کا کوئی دوسرا حل ممکن نہیں۔