ضمیر بہترین جج ہے

ایک شہر میں ایک مسلمان نے اپنے لیے نیا گھر بنایا۔ گھر سے ملی ہوئی ایک زمین کو انہوں نے حصار بناکر اپنے گھر میں داخل کرلیا۔ اُن کے پڑوس میں ایک ہندو ٹھیکہ دار تھا۔ اس ہند و ٹھیکہ دار کا دعویٰ تھا کہ یہ زمین اُس کی ہے۔ چنانچہ اُس نے شہر کے کٹّر ہندوؤں سے مل کر انہیں بھڑکایا۔ یہاں تک کہ ایک دن ہندوؤں کی ایک بھیڑ گھر کے سامنے سڑک پر اکٹھا ہوگئی، اور نعرے لگانے لگی۔

مذکورہ مسلمان کے پاس اُس وقت دو بندوقیں تھیں۔ مگر اُنہوں نے بندوق نہیںاُٹھائی۔ وہ تنہا اور خالی ہاتھ گھر سے نکل کر باہر آئے۔ انہوں نے نعرہ لگانے والی بھیڑ سے کچھ نہیں کہا۔ اُنہوں نے صرف یہ پوچھا کہ آپ کا لیڈر کون ہے۔ ایک صاحب جن کا نام مسٹر سونڈ تھا، آگے بڑھے اور کہا، وہ میں ہوں، بتائیے کہ آپ کو کیا کہنا ہے۔ مسلمان نے بھیڑ سے کہا کہ آپ لوگ یہاںٹھہریئے اور مسٹرسونڈ کولے کر گھر کے اندر آگئے۔ اُن کو کمرہ میں لاکر اُنہیں کُرسی پر بٹھادیا۔

اس کے بعد مسلمان نے کہا کہ مسٹر سونڈ آپ لوگ کس سلسلہ میں یہاں آئے ۔ مسٹر سونڈ نے غصہ میں کہا کہ آپ نے ایک ہندو بھائی کی زمین پر قبضہ کرلیا ہے، ہم اسی کے لیے یہاں آئے ہیں۔ مسلمان نے نرمی کے ساتھ کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ زمین کاغذ پر ہوتی ہے۔ زمین کا فیصلہ کاغذ کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔ آپ ایسا کیجئے کہ میرے پاس جو کاغذات ہیںاُن کو لے لیجیے اور ٹھیکہ دار صاحب کے پاس جو کاغذات ہیں اُن کو بھی لے لیجیے۔ اور پھر نہایت اطمینان کے ساتھ اپنے گھر چلے جائیے۔ اس معاملہ میں میں آپ ہی کو جج بناتا ہوں۔ آپ کاغذات کو دیکھنے کے بعد جو بھی فیصلہ کردیں وہ مجھے بلا شرط منظور ہوگا۔

یہ سُن کر مسٹر سونڈ بالکل نارمل ہوگئے۔ وہ غصہ کی حالت میں اندر گئے تھے اور ہنستے ہوئے باہر نکلے۔ اُنہوں نے سڑک پرکھڑی ہوئی بھیڑ سے کہا کہ تم لوگ اپنے گھروں کو واپس جاؤ۔ میاں جی نے خود ہم کو جج بنا دیا ہے۔ اب ہم دونوں کے کاغذات دیکھ کر فیصلہ کریںگے۔ مسٹر سونڈ نے اس کے بعد گھر جاکر دونوں کے کاغذات کو دیکھا اور معاملہ کو اچھی طرح سمجھا۔ چند دن کے بعد اُنہوں نے صد فی صد مسلمان کے حق میں اپنا فیصلہ دے دیا۔

مذکورہ مسلمان اگر اپنی بندوق کو لے کر بھیڑ کے اوپر گولی چلاتے تو وہ بھیڑ کے نفس امارہ (ایگو) کو جگادیتے۔ اور پھر یقینی طورپر سارامعاملہ مسلمان کے خلاف ہوجاتا۔ مگر جب انہوں نے گن کے بجائے معقولیت کو استعمال کیا تواُس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لوگوں کا نفس لوّامہ (ضمیر) جاگ اُٹھا۔ اور جب ضمیر جاگ اُٹھے تو اُس کا فیصلہ ہمیشہ انصاف کے حق میں ہوتا ہے، ضمیر کبھی ظلم اور بے انصافی کا فیصلہ نہیںکرتا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom