نان وائلنس کا طریقہ
حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِنَّ اللهَ َيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ(صحيح مسلم، حديث نمبر 2593؛ سنن ابو داؤد، حديث نمبر 4807) یعنی اللہ نرمی پر وہ چیز دیتاہے جو وہ سختی پر نہیں دتیا۔ یہ دراصل فطرت کے اُس قانون کا بیان ہے جو خُدا نے موجودہ دنیا میں قائم کررکھا ہے۔ اسی قانون کی بنا پر ایسا ہے کہ جب کوئی شخص نرمی اور عدم تشدد کے حدود میں رہ کر کام کرے تو اُس کا کام زیادہ نتیجہ خیز بن جاتا ہے۔ اور جو شخص سختی اور تشدد کا طریقہ اختیار کرے اُس کا کام آگے بڑھنے کے بجائے اور پیچھے کی طرف چلا جاتا ہے۔
اصل یہ ہے کہ جب بھی کوئی شخص سختی اور تشدد کا طریقہ اختیار کرے تو اُس کی کوششیں غیرضروری طورپر دو محاذوں میں بٹ جاتی ہیں۔ ایک محاذ، اپنی داخلی تعمیر کا۔ اور دوسرا محاذ، خارجی حریف سے لڑنے کا۔ اس کے برعکس جو شخص نرمی اور عدم تشدد کا طریقہ اختیار کرے، اُس کے لیے یہ ممکن ہوجاتا ہے کہ وہ اپنی تمام موجود طاقتوں کو صرف ایک محاذ، داخلی تعمیر کے محاذ پر لگائے، اور اُس کے فطری نتیجہ کے طورپر زیادہ بڑ ی ترقی حاصل کرلے۔
اس حدیث میں فطرت کے اس قانون کاذکر ہے جس پر ہماری دنیا کا نظام چل رہا ہے۔ یہاں جو کچھ کسی کو ملتا ہے وہ اسی نظام کے تحت ملتاہے، اس کے بغیر نہیں۔ فطرت کا یہ نظام تمام تر امن اور عدم تشدد کے اصول پر قائم ہے۔ اس لیے یہاں جب بھی کسی کو کچھ ملے گا، امن اورعدم تشدد کے اصول پر ملے گا، اُس سے انحراف کرکے کسی کو کچھ ملنے والا نہیں۔