کرنے کا اصل کام

حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کی طرف سے موجودہ قسم کی سیاسی ہنگامہ آرائی یا تشد د نہ صرف یہ کہ غیر اسلامی ہے ، بلکہ وہ انتہائی حد تک بے فائدہ بھی ہے۔ قریبی ماضی کی تاریخ اس کے ثبوت کے لیے کافی ہے۔

جیسا کہ معلوم ہے، بیسویں صدی کے نصف اول میں بیشتر مسلم ممالک مغربی طاقتوں کے زیر اقتدار تھے، خواہ براہ راست طور پر یا بالواسطہ طور پر۔ اس کے بعد آزادی کی تحریکیں چلیں۔ آج یہ تمام مسلم ممالک سیاسی طور پر آزاد ہیں۔ ان ملکوں کی تعداد تقریباً 60 تک پہنچ چکی ہے۔ گنتی کے اعتبار سے اقوام متحدہ کے ممبروں میں سب سے زیادہ تعداد مسلم ملکوں کی ہے۔اس کے باوجود عالمی سیاسی نقشہ پر مسلمانوں کا کوئی وزن نہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ قدیم زمانہ میں سیاسی اقتدار ہی سب کچھ ہوا کر تا تھا۔ مگر موجودہ زمانہ میں سیاسی اقتدار کی حیثیت ثانوی بن گئی ہے۔ اب تعلیم اور سائنس اور ٹکنالوجی اور اقتہ ادیات کی اہمیت ہے۔ صرف سیاسی طور پر آزاد ہونا آج کی دنیا میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

موجود مسلم ممالک چو نکہ ان غیر سیاسی شعبوں میں دوسری قوموں سے بچھڑے ہوئے ہیں اس لیے عالمی نقشہ میں ان کا کوئی مقام نہیں۔ان کے عوام بھی تک زیادہ تر غیرتعلیم یافتہ ہیں۔ سائنس اورٹکنالوجی میں وہ ا بھی تک مغربی ملکوں کے محتاج ہیں۔ جد یدمعیار کے اعتبار سے انھیں اقتصادی ترقی حاصل نہیں۔ بظاہرسیاسی اقتدار کا مالک ہونے کے باوجود وہ زندگی کے تمام جدید شعبوں میں پچھڑے ہوئے ہیں۔ وہ دوسری قوموں کے مقابلہ میں حدیث کے مطابق، صرف ید سفلی (لینے والا ہاتھ )بنے ہوئے ہیں(صحیح البخاری، حدیث نمبر 5355)۔ آزادی کے باوجودوہ عملاً محکومی کی حالت میں پڑے ہوئے ہیں۔ مزید چشم کشا مثال یہ ہے کہ بہت سے مسلم ملک ہیں جہاں ان کے دعوی کے مطابق مفروضه اسلامی انقلاب آ چکا ہے ۔ مثلاً مصر، پاکستان، ایران، الجزائر ، سوڈان، افغانستان، وغیره۔ مگر اصل مسئلہ کی نسبت سے یہ نام نہاد اسلامی ممالک بھی انہیں سنگین مسائل کا شکار ہیں، جن کا شکار دوسرے مسلم ممالک ہیں، جن کو سیکولر کہا جا تا ہے۔

اس کا سبب یہ ہے کہ علمی اور اقتصادی شعبوں میں یہ نام نہاد اسلامی ممالک بھی اتنا ہی پچھڑے ہوئے ہیں جتنا کہ دوسرے سیکولر مسلم ممالک۔ اس لیے آج کر نے کا اصل کام یہ ہے کہ موجودہ زمانہ کی مسلم نسلوں کو ان غیر سیاسی شعبوں میں آگے بڑھایا جائے۔اور بلاشبہ یہ سب غیر سیاسی کام ہیں ، ان کا سیاست اور اقتدار سے کوئی تعلق نہیں۔ مزید یہ کہ ان غیر سیاسی کاموں میں عمل کر ناخالص امن کے دائرہ میں ممکن ہے۔ ان میدانوں میں متحرک ہو نے کے لیے نہ نفرت پھیلانے کی ضرورت ہے اور نہ تشد د بھڑکانے کی۔ یہ سارے مثبت نوعیت کے کام ہیں ،ان کا منفی سر گر میوں سے کوئی تعلق نہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom