عالمی امکانات
کشمیر کے مسلمانوں کو فطری طورپر کئی پلس پائنٹ حاصل ہیں جن پر انہوں نے غالباً ابھی تک غور نہیں کیا ۔ انہیں میں سے ایک یہ ہے کہ انڈیا کے ساتھ مل کر وہ دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک کی حیثیت حاصل کرسکتے ہیں۔ نہ صرف پاکستان اور بنگلہ دیش سے زیادہ بلکہ کسی بھی دوسرے مسلم ملک سے زیادہ۔ یہ کشمیری مسلمانوں کا ایک ایسا پلس پائنٹ ہے جس کو اگر وہ شعوری طورپر جان لیں تو وہ زندگی کی سب سے بڑی نعمت کو حاصل کر سکتے ہیں، یعنی اعتماد اور بلند حوصلہکا مالک ہونا اور احساس کمتری سے مکمل طورپر پاک ہونا۔
کشمیر کے مسلمان اپنے نادان لیڈروں کی غلط رہنمائی کے نتیجہ میں اپنے لیے پہلا موقع کھوچکے ہیں۔ تاہم اب بھی دوسرا موقع ان کے لیے موجود ہے۔ دوسرے موقع کو استعمال کرکے وہ اب بھی وہ سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں جس کو وہ چاہتے ہیں۔
یہ کشمیریوں کی خوش قسمتی ہے کہ جب وہ بظاہر پہلا موقع کھو کر دوسرے موقع کے دور میں داخل ہوئے تو خود زمانہ میں ایسا انقلاب آگیا کہ ساری زمین ایک عالمی گاؤں (global village) کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ اب سیاسی نظام کی تبدیلی خود ایک اضافی (relative) چیز بن چکی ہے۔ نئے حالات میں انسان کے لیے ممکن ہوگیا ہے کہ وہ زمین کے ایک گوشہ میں رہ کر عالمی ربط قائم کرسکے۔ وہ بظاہر حکومتی اقتدار پر فائز نہ ہوتے ہوئے بھی وہ سارے فوائد حاصل کرسکے جو قدیم زمانہ میں صرف سیاست و حکومت کا حصہ سمجھے جاتے تھے۔
موجودہ زمانہ میں اس کی مثال سنگاپور اور جاپان جیسے ممالک ہیں۔ وہ بظاہر محدود جغرافیہ کے مالک ہوتے ہوئے عالمی جغرافیہ کے فوائد حاصل کررہے ہیں۔ یہی عالمی امکانات کشمیریوں کے لیے بھی پوری طرح کھلے ہوئے ہیں۔ بشرطیکہ وہ دانش مندانہ عمل کے ذریعہ ان کو اپنے حق میں استعمال کرسکیں۔