سوالنامہ
اس کے بعد موصوف کی طرف سے حسب ذیل سوالنامہ موصول ہوا ۔
چتر پور، 6 ستمبر 1962ء
برادر مکرم! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سورہ حدید آیت 25 کے بارے میں آپ نے جو کچھ سمجھا ہو، اس سے مستفید فرمائیں ۔ سوالات حسب ذیل ہیں:
1۔ ’’بینات‘‘ سے کیا مراد ہے؟
2۔ ’’الکتاب‘‘ کا مطلب کیا ہے؟
3۔ ’’میزان‘‘ کے یہاں کیا معنی ہیں؟
4۔ ’’قام ب ‘‘کا ترجمہ کیا ہو گا؟
باب الحماسہ میں ایک شعر آیا ہے، إِذًا لَقَامَ بِنَصْرِي مَعْشَرٌ خُشُن یہ قیام بالنصر کیا ہے؟
5۔ ’’الناس‘‘ سے سارے انسان مراد ہیں یا کوئی خاص گروہ؟
6۔ ’’قسط‘‘ کا مفہوم کیا ہے؟
7۔ ’’لیقوم‘‘ میں لام کیسا ہے؟
8۔ اس کے بعد ’’انزال حدید‘‘ کا ذکر کیوں آیا ہے؟
9۔ ’’ولیعلم‘‘ کا عطف کس پر ہے؟
آپ کی آسانی کے لیے سوالات قائم کر دیے ہیں تاکہ وضاحت سے اس کا مفہوم آپ درج کر سکیں نیز آخری ٹکڑا کیوں آیا ہے؟
دوسری آیت سورہ بقرہ کی آیت نمبر 129 ہے۔ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے چار کام کیے گئے۔
سوال یہ ہے کہ یہ چار کام ہیں یا تین۔ مطلب یہ کہ آپ کے نزدیک تلاوت آیات، تعلیم کتاب اور تعلیم حکمت سے کیا مراد ہے، اور تزکیہ الگ سے کوئی چیز ہے یا انھیں تینوں کا ثمرہ ہے۔ اگر اسے کوئی نبی کی بعثت کا مقصد قرار دے تو آپ کو اس پر اعتراض ہے؟ اگر ہے تو آپ کے نزدیک صحیح تعبیر کیوں کر ہو گی۔
یہ فرمائیں کہ مترجمینُ’’لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ‘‘کا ترجمہ یوں کرتے ہیں ’’تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو، یا لوگوں پر گواہ بنو‘‘۔ مجھے جو اشکال ہے، وہ یہ کہ لوگوں کے اوپر گواہ بننے کا مطلب کیا ہے؟ یا تو لوگوں کا گواہ ہو گا، یا لوگوں کے خلاف گواہ ہو گا، پہلی شکل میں عربی میں ’’ل ‘‘ آتا ہے اور دوسری صورت میں ’’علیٰ‘‘ آتا ہے اور یہاں ’’علیٰ‘‘ ہی ہے۔ اگر یہ بات صحیح ہے تو ترجمہ یہ ہو گا کہ ہم نے تم کو امت وسط بنایا تاکہ تم لوگوں کے خلاف گواہ بنو اور رسول تمہارے خلاف گواہ بنے، یہ مفہوم تو عجیب بن گیا، آپ اس ترجمے پر واضح گفتگو کریں۔
والسلام جلیل احسن
