عبدالعلیم صاحب اصلاحی (امیر جماعت اسلامی بنارس) اس وقت مولانا ابواللیث صاحب کے ساتھ موجود تھے۔ وہ چونکہ اس مسئلہ میں خاص دلچسپی لے رہے تھے، اس لیے میں نے کہا کہ اگر چاہیں تو وہ بھی اسے دیکھ لیں۔ انہوں نے دیکھ کرکہاکہ یہ عبارت ذرا لمبی ہے اس کو اور مختصر کر دیجیے ان کے مشورہ کو قبول کرتے ہوئے میں نے ایک اورمختصر تحریر مرتب کی جو حسب ذیل ہے۔
اعظم گڑھ، 23 جنوری 1963ء
اعظم گڑھ، 23 جنوری 1963ء
محترمی مولانا ابواللیث صاحب سلام مسنون
عرض یہ کہ میں جماعت اسلامی کے متعلق ایک نظریاتی خلش میں مبتلا ہو گیا ہوں۔ اس سلسلے میں 6 ستمبر 1962ء کو رام پور میں ناظم درس گاہ کے کمرہ میں صدر الدین صاحب افضل حسین خاں صاحب، عبدالحئی صاحب، عروج قادری صاحب اور جلال الدین انصر صاحب کی موجودگی میں میں نے کہا تھا کہ اگر آپ یہ طے کر دیں کہ ’’مولانا مودودی کا لٹریچر جماعت اسلامی کے فکر کی مستند شرح نہیں ہے۔‘‘ تو میری خلش دور ہو جائے گی۔ یہی گزارش دوبارہ تحریری شکل میں کررہا ہوں براہ کرم آپ اس قسم کی ایک تحریر لکھ کر مجھے دے دیں تاکہ میری خلش ختم ہو جائے، اور میں بدستور جماعت اسلامی کے ساتھ رہ کر کام کر سکوں۔
آپ جو جواب دیں وہ نہایت واضح الفاظ میں ہونا چاہیے، نہ کہ مبہم الفاظ میں۔
خادم وحید الدین
اس کے بعد میں نے یہ دونوں تحریریں مولانا ابواللیث صاحب کو دے دیں۔ ان کے کہنے کے مطابق یہ طے ہوا کہ دونوںمیں سے جس تحریر کے پیش نظر وہ چاہیں گے اپنا جواب لکھ کر مجھے بھیج دیں گے۔ اس کے بعد وہ رام پور ہوتے ہوئے دہلی واپس چلے گئے۔ اور وہاں سے اپنے دیگر رفقاء سے مشورہ کے بعد حسب ذیل خط روانہ کیا۔
