دہلی، 27 اکتوبر 1962ء

دہلی، 27 اکتوبر 1962ء

برادر عزیز        السلام علیکم

گرامی نامہ ملا۔ میں نے جو طویل خط آپ کو لکھا تھا اس کی ایک خاص غرض یہ تھی کہ میرے جن دو فقروں کے غلط مفہوم کی بنا پر آپ کو تکلیف پہنچی ہے ان کا اصل مدعا آپ پر واضح کر سکوں تاکہ وہ تکلیف کسی طرح ختم ہو سکے۔ لیکن آپ کے خط سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس مقصد میں کہاں تک کامیاب ہو سکا۔ بظاہر تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ میرے پورے بیان ہی کو غلط سمجھ رہے ہیں کیوں کہ آپ کے خیال میں میرے اس خط کی ایک عبارت اس خط کی عبارت سے متصادم ہے جو میں نے مولانا صدر الدین صاحب کو لکھا تھا۔ حالانکہ اگر وہ تضاد مان بھی لیا جائے تو اس کا تعلق ایک دوسرے ہی مسئلہ سے ہے۔ اس لیے محض اس کی بنا پر کم از کم ان دونوں فقروں کے بارے میں تو میری وضاحت کو کلیتاً آپ کو رد نہیں کر دینا چاہیے تھا، خیر اگر آپ کا دل اسے قبول کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں۔ البتہ یہ لکھنا میں ضروری سمجھتا ہوں کہ جس تضاد کا آپ نے تذکرہ فرمایا ہے وہ واقعہ میں موجود نہیں ہے جس کی مختصر توضیح یہ ہے کہ آپ کو یہ معلوم ہی ہے کہ مولانا صدر الدین صاحب اس کام کے لیے باضابطہ طور سے متعین کیے گئے تھے کہ وہ آپ کی تحریر کا جواب لکھیں۔ اس لیے ان کی رائے کے مطابق اگر میں آپ کو وہ بات لکھ بھی دیتا جو ان کے نام کے خط میں میں نے بصورت استفہام ان سے دریافت کی تھی تو اس کے معنیٰ صرف اتنے ہی ہوتے کہ آپ سے جو باضابطہ گفتگو ہو رہی تھی وہ اب ختم ہو گئی ہے۔ لیکن اس کے ختم ہونے کے لازماً معنی یہ نہیں تھے کہ میں نے اپنے طور سے آخر میں گفتگو کرنے کا جو ارادہ کیا تھا اسے زیرِعمل نہ لا سکوں اور نہ اس کا خاتمہ کسی طرح اس کو زیرِ عمل لانے میں مانع بن سکتا تھا۔ کیوں کہ وہ اس باضابطہ گفتگو کے علاوہ بات تھی اور اس کا موقع بھی اس کے ختم ہونے کے بعد ہی آنے والا تھااس لیے یہ عین ممکن تھاکہ مولانا صدرالدین صاحب کی رائے معلوم ہونے پر میں اس باضابطہ گفتگو کے ختم ہونے کی اطلاع دینے کے ساتھ ہی یا ایسا بھی ہو سکتا تھاکہ اس اطلاع کو چند دنوں کے لیے ملتوی کر کے آپ کو گفتگو کی دعوت دیتا۔ بہرحال میری ان دونوں باتوں میں کوئی تضاد نہیں ہے، براہ عنایت اس خط کی روشنی میں ان پر دوبارہ غور فرمائیں ان شاء اللہ آپ کی غلط فہمی دور ہو جائے گی۔ لیکن اس سلسلے میں ایک اور بات بھی عرض کرنے کو جی چاہتا ہے۔ اگر بالفرض یہ صحیح بھی ہو کہ میری ان دونوں باتوںمیں کوئی تضاد ہے تو کیا آپ کے لیے یہ ضروری ہی ہے کہ آپ اس تضاد کو لامحالہ غلط بیانی پر محمول کریں اور پھر اس سے اتنے سنگین نتائج برآمد کریں۔ اول تو یہ بات بجائے خود بڑی عجیب معلوم ہوتی ہے کہ ایک نجی پرزے کو جسے آپ کو پڑھنا بھی نہیں چاہیے تھا۔ اور جو جیسا کہ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں۔ بہت جلدی میں کھڑے کھڑے لکھا گیا تھا۔ اتنی اہمیت دے رہے ہیں کہ اس کی بنا پر بڑے سے بڑا الزام عائد کرنے میں آپ کو کوئی تکلف نہیں ہے اور دوسرے اس کو اس طرح استعمال کرنے میں آپ کسی حسن ظن سے کام لینے کو گویا اپنے لیے حرام ہی سمجھتے ہیں۔ ورنہ آپ بآسانی یہ فرض کر لے سکتے تھے کہ مولانا صدر الدین صاحب کو خط لکھتے وقت ممکن ہے یہ بات میرے ذہن میں مستحضر نہ رہ سکی ہو کہ آپ سے آخر میں بات چیت بھی کرنی ہے۔ یا رہی بھی ہو تو آپ کا مضمون پڑھ کر فوری طور سے اس کے خلاف میں نے طے کر لیا ہو۔ لیکن ظاہر ہے اس طرح کی کسی تاویل سے زیادہ سے زیادہ سہو یا رائے بدل ڈالنے ہی کا آپ الزام عائد کر سکتے تھے۔ حالانکہ آپ کی تسکین کے لیے شاید یہ ضروری تھاکہ اس سے آگے کی بات مثلاً غلط بیانی وغیرہ ثابت کریں۔ بہرحال جہاں تک آپ سے آخری بات چیت کرنے کا سوال ہے میں اب بھی اس کے لیے آمادہ ہوں۔ لیکن اس سے پہلے یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جن حضرات سے آپ اس سلسلے میں گفتگو اور تبادلۂ خیالات کر رہے تھے، کیا اب ان سے آپ کو کوئی بات چیت کرنی نہیں ہے۔ یہ معلوم ہونے پر حسب سہولت میں ان شاء اللہ آپ سے گفتگو کے لیے کوئی موقع نکال سکوں گا۔ اس سے پہلے میں آپ کو اطلاع دے چکا ہوں کہ مولانا صدر الدین صاحب آپ کے تاثرات پر تبصرہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بشرطیکہ آپ کی تحریرکا انداز وہ نہ ہو جو پہلے تھا۔ اور مولانا جلیل احسن صاحب کا یہ خیال بھی آپ کو لکھ چکا ہوں کہ انہوں نے آپ سے جو سوالات کیے ہیںوہ قطعاً غیر متعلق نہیں ہیں۔ اسی لیے میں نے آپ کو یہ بھی لکھا تھا کہ اگر یہ بات آپ پر واضح نہ ہو سکی ہو تو اس بار ے میں آپ ان سے دریافت کر سکتے ہیں۔

آپ کے خط سے یہ معلوم نہ ہو سکا کہ آپ نے میری اس درخواست کے بارے میں کیا فیصلہ کیا کہ اپنے خیالات و نظریات کے بارے میں پوری طرح یکسو ہونے تک جماعت سے اپنی علیٰحدگی کا فیصلہ ملتوی رکھیں۔

   والسلام        ابواللیث

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom

Ask, Learn, Grow

Your spiritual companion