طویل انتظار کے بعد جب مولانا صدر الدین صاحب کی طرف سے میرے مذکورہ بالا خط کا کوئی جواب نہیں ملا تو میں نے جناب محمد فاروق صاحب (مقیم رامپور) کی وساطت سے انھیں یاد دہانی کرائی، اس کے جواب میں فاروق صاحب کی طرف سے ایک خط مورخہ 16 فروری 1963ء ملا جس میں حسب ذیل الفاظ درج تھے:

’’مولانا صدر الدین صاحب کو میں نے آپ کا پیغام پہنچا دیا ہے۔ مولانا کہہ رہے تھے کہ میرا موقف اب بھی وہی ہے جو پہلے تھا۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، اس لیے انھیں جواب دینے کی چنداں ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ ہو سکتا ہے، اب وہ آپ کو لکھیں۔‘‘

اس کے ٹھیک ایک مہینہ بعد مولانا صدر الدین کی طرف سے حسب ذیل خط موصول ہوا :

رام پور 16 مارچ 63ء

رام پور 16 مارچ 63ء

برادر مکرم

السلام علیکم و رحمۃ اللہ۔ جناب فاروق احمد خاں صاحب کے ذریعہ آپ کو اپنی اس رائے سے مطلع کر چکا ہوں کہ میں اپنے سابقہ خیال میں کوئی تغیرّ نہیں پیدا کر سکا ہوں۔ مگر چوں کہ آپ کی فرمائش یہ ہے کہ آپ کو میں براہ راست جواب تحریر کروں۔ اس لیے یہ عریضہ بھی ارسال خدمت ہے۔ آپ نے اپنے گرامی نامہ میں جو دلیل تحریر فرمائی تھی وہ مجھے زیرِ بحث معاملے پر منطبق دکھائی نہیں دیتی۔ اس لیے پچھلے عریضے میں میں جو کچھ لکھ چکا ہوں، اسی پر اب بھی قائم ہوں، اور میں اسے ایک مناسب فیصلہ سمجھتا ہوں۔

ویسے اگر آپ اس سلسلے میں مزید گفتگو کرنا چاہیں تو پھر مرکز سے رجوع فرما سکتے ہیں۔ کیوں کہ میں نے آپ کے مضمون پر جو تبصرہ کیا تھا ، وہ ذاتی حیثیت سے اور بطور خود نہیں کیا تھا جیسا کہ آپ کو بھی معلوم ہی ہے۔ بلکہ مرکز اور شوریٰ کی ہدایت پر کیا تھا۔ اس لیے اس بارے میں ضابطے کا فیصلہ بھی وہیں سے ہو سکتا ہے ۔ اگر آپ وہاں سے اجازت حاصل کر لیں تو پھر ظاہر ہے کہ مجھے اعتراض کا کوئی حق باقی نہ رہ جائے گا۔ البتہ اتنی بات ابھی سے واضح رہنی چاہیے کہ اگر آپ کو یہ اجازت مل گئی تو اس شکل میں بھی آپ کو میری موجودہ تحریر ہی کے شائع کرنے پر اکتفا کرنا پڑے گا۔ اسے پھر سے مرتب کرنے اور آپ کے بدلے ہوئے مضمون کے مطابق بنا دینے کی خدمت میں انجام نہ دے سکوں گا۔ امید ہے کہ آپ مع متعلقین بخیریت ہوں گے۔

                                                والسلام صدر الدین

یہ جواب ظاہر ہے کہ میرے اطمینان کے لیے کافی نہیں تھا۔ کیوں کہ اس میں نہ تو یہ بتایا گیا تھا کہ میری ’’دلیل‘‘ جو صاحب موصوف کو ’’زیرِ بحث معاملے پرمنطبق دکھائی نہیں دیتی    ’’اس کی وجہ کیا ہے، اور نہ اس کی وضاحت تھی کہ اپنے جواب کو میری موجودہ تحریر کے مطابق بنانے کے لیے وہ کیوں رضا مند نہیں ہیں۔ مگر اب میں نے مزید انھیں کوئی خط لکھنا مناسب نہ سمجھا کیوں کہ ان کے جوابات سے اب یہ بات آخری طور پر واضح ہو گئی تھی کہ اس مسئلے پر وہ مزید کچھ کہنے سننے کے لیے قطعاً راضی نہیں ہیں۔ چنانچہ اس کے بعد میں نے ان سے خط و کتابت کا سلسلہ ختم کر دیا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom

Ask, Learn, Grow

Your spiritual companion