دہلی، 2 اکتوبر 1962ء
دہلی، 2 اکتوبر 1962ء
برادر عزیز! السلام علیکم
آج مولانا جلیل احسن صاحب کا ایک خط موصول ہوا ہے، جس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے میرے خط کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے یہ خواہش کی ہے کہ پڑھانے لکھانے کا انداز چھوڑ کروہ اصل مسئلہ کے بارے میں اپنا نقطۂ نظر آپ کو لکھ دیں۔ یہ تو انہوں نے نہیں لکھا ہے کہ وہ ایسا کر سکیں یا نہیں، لیکن میرااندازہ ہے کہ وہ مسئلہ زیرِبحث کی تحقیق کے لیے اپنے طریق مراسلت ہی کو مفید سمجھتے ہیں اور اسی کے لیے وہ اصرار کریں گے۔ اس لیے اگر واقعی آپ مسئلہ کی تحقیق میں ان کے خیالات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیںتو آپ کو ان کے ساتھ مراسلت کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے، رہی پڑھانے لکھانے والی بات جس کی وجہ سے آپ ان کے ساتھ مراسلت سے کچھ بددل سے ہو گئے ہیں تو مجھے امید ہے کہ کل میں نے آپ کے تازہ خط کے جواب میں جو تحریر بھیجی ہے اس سے ان شاء اللہ اس لفظ کے بارے میں آپ کی غلط فہمی دور ہو گئی ہو گی۔ (یہ خط امیر جماعت کی خط و کتابت میں شامل ہے)
مولانا جلیل احسن صاحب نے اپنے خط میں ایک بات یہ بھی لکھی ہے کہ انہوں نے جو سوالات آپ کے پاس بھیجے ہیں وہ قطعاً غیر متعلق نہیں ہیں،نہ پہلے سوال نامہ کے اور نہ دوسرے کے، تاہم ان کا متعلق ہونا واضح نہ ہو تو اس بارے میں آپ ان سے دریافت کر سکتے ہیں۔
جواب بنام مولانا ابواللیث صاحب
