یہ جواب چونکہ سفر کی وجہ سے میں بہت دیر میں لکھ سکا تھا۔ اس لیے مولانا کو غلط فہمی ہو گئی کہ میں گفتگو کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوں اور بغیر آخری گفتگو ہی کے فیصلہ حاصل کرنا چاہتا ہوں چنانچہ مندرجہ بالا خط کی روانگی کے دوسرے دن قیم جماعت کے دستخط سے مجھ کو حسب ذیل تحریر موصول ہوئی۔
دہلی، 25 اپریل 1963ء
دہلی، 25 اپریل 1963ء
برادر محترم السلام علیکم و رحمۃ اللہ
محترم امیر جماعت نے آپ کو10 اپریل 63ء کو جو خط لکھا تھا، اس کا اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا، اور نہ آپ خود تشریف لائے۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس خط میں مذکورہ تینوں صورتوں میں سے آخری صورت ہی کو اختیار فرما لیا ہے۔ اس لیے بادلِ نخواستہ آپ کو اطلاع دی جا رہی ہے کہ آپ کا نام فہرست ارکان سے خارج کر دیا گیا ہے۔
والسلام علیکم و علیٰ من لدیکم
اخوکم
محمد یوسف
