چتر پور، 21 نومبر 1962ء
چتر پور، 21 نومبر 1962ء
محترمی سلام مسنون
آپ کا 12 نومبر کا لکھا ہوا گرامی نامہ ملا۔
1۔ آپ نے خود ہی وعدہ فرمایا تھا کہ اگر تو چاہے تو مولانا ابواللیث صاحب کے خط کی مکمل نقل بھیج سکتا ہوں۔ یاد ہے یہ وعدہ؟
2۔ اس کے بعد میں نے آپ سے نقل مانگی تو اس کے جواب میں آپ نے خاموشی اختیار کر لی۔ کارڈ میں ایک لفظ بھی اس کے بارے میں نہیں۔ تب میں نے دوبارہ یاد دلایا۔
3۔ تو اس کے جواب میں آپ اس کارڈ میں تحریر فرماتے ہیں کہ اس کی مکمل نقل میں نے مولانا ابواللیث صاحب کو بھیج دی ہے، اگر آپ پورا خط دیکھنے کی ضرورت محسوس کرتے ہوں تو دہلی خط لکھ کر اسے حاصل کر سکتے ہیں — اسی کومیں ’’تقویٰ‘‘ سے تعبیر کرتا ہوں تو آپ چڑ جاتے ہیں۔ اہل تقویٰ کو اپنے اس طرح کے متقیانہ عمل پر غور کرنا چاہیے۔
ہاں میرے بھائی سوالات، پھر توضیح مدعااوردلائل پر گفتگو، ترتیب کے ساتھ، اب اگر میرے سوالات آپ کے تصور اور فہم سے مختلف ہو گئے تومیرا کیا قصور۔ کیا میں اپنے سوالات آپ سے استصواب کر کے مرتب کرتا۔ آپ اطمینان رکھیں، میرے سوالات مجرد سوالات نہیں ہیں۔
’’پڑھائی لکھائی‘‘ کے بغیر آدمی کو کچھ نہیں آتا! والسلام جلیل احسن
