عبادت کے تقاضے
انسان سے اللہ تعالیٰ کو اولاً اور اصلا ً جو چیز مطلوب ہے، وہ یہی ہے کہ انسان اس کے آگے عاجزی اختیار کرے۔ اور اسی کانام عبادت ہے۔ مگر آدمی کو خلا میں نہیں پیدا کیا گیا ہے ۔ بلکہ اسے واقعات سے بھری ہوئی ایک دنیا میں رکھا گیا ہے ۔ اس لیے ضروری ہو جاتاہے کہ ان تمام پہلوؤں میں بھی عابد کی حیثیت عبودیت کا اظہار ہو، جو مادی دنیا کی نسبت سے اسے حاصل ہیں، اس کی مختلف صورتیں ہیں۔
1۔ایک وہ پہلو ہے جو خارجی حالات سے سامنے آتاہے۔ ہر بار جب زندگی کی سرگرمیوں میں اس کے سامنے کوئی ایسا معاملہ آتا ہے۔ جس میں اس کے لیے دور اہیں اختیار کرنا ممکن ہو، ایک خدا کی اور دوسرے نفس اور دوسرے معبود ان باطل کی ، اس وقت اس کا جذبۂ عبودیت اسے مجبور کرتا ہے کہ وہ دوسری راہوں کو چھوڑ کر اپنے رب کی بتائی ہوئی راہ کو اپنے لیے پسند کرلے۔ جس خدا کے آگے وہ حسیاتی طور پر جھکا ہوا ہے، اپنے عملی وجود کو بھی اسی کے آگے جھکا دے۔ یہ عبادت کا وہ مظہر ہے، جو حالات کی نسبت سے ظاہر ہو تاہے اور اس کا دوسرا نام ’’ اطاعت ‘‘ ہے ۔ اس اطاعت کے مقامات گھر، دفتر ، بازار ، پارلیمنٹ اور وہ تمام جگہیں ہیں، جن سے انسان کودنیا کی زندگی میں سابقہ پیش آئے۔
2۔ دوسرا پہلو وہ ہے جو عام بندگان خدا کی نسبت سے پیدا ہوتا ہے ۔ اس زمین پر بسنے والے وہ تمام لوگ جو اپنے رب سے غافل ہیں، اور اس غفلت کی وجہ سے جہنم کی طرف چلے جا رہے ہیں۔ان کی یہ نازک پوزیشن مجبور کرتی ہے کہ بندۂ مومن انھیں بھی عبادت کے اس راستہ پر لانے کی کوشش کرے، جس کو اس نے خود اختیار کیا ہے ۔ یہ عبادت کا وہ مظہر ہے، جو انسانوں کی نسبت سے ظاہر ہوتاہے، اور اس کا دوسرا نام شہادت یا تبلیغ ہے ۔
3۔ اس کا تیسرا پہلو وہ ہے جو امت مسلمہ کی نسبت سے پیدا ہوتا ہے ۔ وہ لوگ جو ایمان لاچکے ہوں۔ ان کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کو یہ مطلوب ہے کہ ان کے اندر باہمی تنظیم ہو۔ ان کے درمیان آپس میں ایک دوسرے کی نصیحت کا نظام قائم ہو۔ اسی چیز کو قرآن میں تواصی بالحق اور تواصی بالصبر کہا گیا ہے ۔ اور اس کا دوسرا نام تآمر بالمعروف اور تناہی عن المنکر ہے ۔ یہ عابدانہ زندگی کا تیسرا مظہر ہے ۔جو خود عابدین کی جماعت کی نسبت سے ظاہر ہوتا ہے ۔
4۔ اس سلسلے کی آخری چیز نصرت دین ہے ۔ یعنی خدا کے دین پر جب کسی حیثیت سے کوئی آنچ آئے تو اس کے لیے اپنے آپ کو صرف کرنا۔یہ مندرجہ بالا تقاضوں سے بالکل الگ کوئی چیز نہیں ہے۔ مگر اس کی مخصوص حیثیت کو واضح کرنے کے لیے ہم نے اسے الگ عنوان کے تحت درج کیا ہے ۔
