خط و کتابت مولانا ابواللیث اصلاحی ندوی
مولانا ابواللیث صاحب سے میری خط و کتابت کا ایک حصہ وہ ہے جو اپنی تحریر کے بارے میں جماعت اسلامی کا باضابطہ جواب حاصل کرنے کے سلسلے میں پیش آیا، یہ ایک ضابطہ کی خط و کتابت تھی۔ جس کو یہاں نقل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس کا دوسرا حصہ وہ ہے جو میری تحریر کے بارے میں مولانا صدرالدین صاحب کا جواب موصول ہونے کے بعد شروع ہوا۔ 10 اگست 1962ء کو میں نے رام پور سے انھیں بذریعہ خط مطلع کیا کہ ’’مولانا صدر الدین صاحب کے جواب کو کئی بار پڑھنے اور اس پر کافی غور کرنے کے باوجود میرے اصل نقطہ نظر میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، بجنبسہٖ باقی ہے، اگر آپ فرمائیں تو زبانی یا تحریری طور پر اپنے خیالات آپ کے سامنے عرض کر سکتا ہوں۔‘‘ اس کے جواب میں ان کی طرف سے حسب ذیل خط موصول ہوا۔
دہلی، 13 اگست 1992ء
برادر عزیز! السلام علیکم و رحمۃ اللہ
گرامی نامہ ملا۔ یہ معلوم کر کے افسوس ہوا کہ مولانا صدر الدین صاحب کی تحریر پڑھنے کے بعد بھی آپ کے اصل نقطۂ نظر میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ بہرحال آپ اپنے خیالات مختصراً قلم بند فرما کر بھیج دیں۔ تو ان پر غور کرنے میں آسانی ہو گی۔
والسلام ابواللیث
