لاہور، 15 جون1962ء
لاہور، 15 جون1962ء
محترمی و مکرمی السلام علیکم و رحمۃ اللہ
آپ کا کارڈ مورخہ 29 مئی مجھ کو حج سے واپسی پر ملا تھا۔ مگر اپنی جس تحریر کا آپ نے ذکر کیا تھا وہ مجھے اس وقت تک نہ ملی تھی، اس لیے میں آپ کو جواب دینے کے لیے اس تحریر کے وصول ہونے کا انتظار کرتا رہا۔ اب دو تین روز ہوئے رامپور کے ایک نوجوان نے آپ کی وہ تحریر مجھے لا کر دی ہے اور اب آپ کو اس کی رسید سے مطلع کر رہا ہوں۔
آپ کی یہ تحریر اچھی خاصی ایک کتاب ہے جس میں بڑے مفصل اعتراضات کیے گئے ہیں میرے لیے اپنی موجودہ مصروفیتوں کے ساتھ اسے پڑھنا اور پھر اس کا مفصل جواب دینا سخت مشکل ہے۔ مزید برآں آپ کے تمہیدی فقرے اور شہادتِ حق کے عنوان پر آپ کی بحث پڑھ کر میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ مسئلہ چند اعتراضات کا نہیں ہے۔ بلکہ آپ کا مطالعہ آپ کو بالکل ہی اس بحث کے خلاف سمت میں لے گیا ہے، جس سمت میں میرا آج تک کا مطالعہ مجھے لے گیا ہے۔ اس حالت میں یہ بات کچھ فضول ہی محسوس ہوتی ہے کہ میں اور آپ کسی بحث میں الجھیں۔ میں اپنا نقطہ نظر پوری وضاحت کے ساتھ اپنی کتابوں اور اپنے مضامین میں بیان کر چکا ہوں۔ ان کو پڑھ کر اگر آپ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ میں نے سرے سے دین کو ٹھیک سمجھا ہی نہیں ہے تو اس نقطہ نظر سے اپنی برأت کا اعلان کر دیجیے اور جو کچھ آپ سمجھے ہیں اس کی تبلیغ مثبت طور پر شروع کر دیجیے۔ تاہم اگر آپ میری تعبیر کی غلطیاں ہی واضح کرنا ضروری سمجھتے ہوں تو میں اس سے بھی آپ کو روکتا نہیں ہوں۔ آپ اپنی یہ کتاب شائع کر سکتے ہیں۔
خاکسار ابوالاعلیٰ
