اس کے بعد میں نے مولانا سید ابو الا علیٰ مودودی کو لکھا کہ :
’’ آپ کے اس خط کو پڑھ کر بڑی خوشی ہوئی۔ یہ خط واقعی آپ کے شایان شان ہے اور میری اس توقع کے مطابق ہے جومیں نے آپ کے بارے میں قائم کر رکھی تھی۔‘‘
مزید میں نے دریافت کیا کہ اپنے سوالات میں آپ کے پاس کس شکل میں بھیجوں ۔ جواب میں موصوف کے معاون خصوصی کی طرف سے حسب ذیل خط ملا۔
لاہور ، 12 ستمبر 1962ء
لاہور ، 12 ستمبر 1962ء
مکرمی ومحترمی السلام علیکم ورحمۃ اللہ
آپ کا عنایت نامہ ملا ۔ آپ چاہیں تو سوالات بھی مرتب کر کے بھیج دیں تاکہ مولانا محترم کو بیک نظریہ معلوم ہو جائے کہ آپ متعین طورپر کن مسائل کی تحقیق چاہتے ہیں اور کون سی آیات واحادیث سے آپ کا ذہن ایک خاص نقطہ نظر کی طرف مائل ہوا ہے ۔ لیکن اس سوالنامے کے ساتھ آپ کی اصل تحریر (تعبیر کی غلطی ) بھی آجائے تو اچھا ہے تاکہ تفصیلی شکل بھی مولانا کے سامنے رہے ۔ اگرچہ مولانا آج کل بہت عدیم الفرصت ہیں ۔ مگر آپ کو مطمئن کرنے کی خاطر جو کچھ بھی کوشش وہ کر سکتے ہیں اس سے دریغ نہ کریں گے۔
خاکسار غلام علی
معاون خصوصی مولانا ابو الا علیٰ مودودی
