چتر پور، 7 نومبر 1962ء
چتر پور، 7 نومبر 1962ء
محترمی السلام علیکم و رحمۃ اللہ
اگر سارا قصورمیرا ہے، تو مجھے معافی مانگنی چاہیے ۔ اور اگر آپ کا ہے تو آپ کو۔ اس کا فیصلہ کون کرے کہ ہم میں سے کون قصور وار ہے۔ اس دنیا میںتو ہوتانہیں۔
باقی یہ بات اپنے نقشہ کے مطابق لکھی تھی کہ آپ کی طویل تحریر پڑھ کر پہلے سوالات کروں گا چنانچہ اسی کے مطابق عمل کیا، ابھی دوسرا سوال نامہ گیا تھاکہ یہ حال ہوا، سوالات ختم ہوتے تو باقی دونوں اجزا پر گفتگو ہوتی۔ اگر میں نے آپ سے یہ سوال کیا ہوتا کہ آپ کے سر میں کتنے بال ہیں یا اعظم گڑھ کے بند میں ریت اور مٹی کا تناسب کیا ہے۔ تو بلاشبہ یہ آپ کی تحریر کے موضوع سے بالکل غیر متعلق بات ہوتی لیکن آپ اطمینان رکھیں کہ آپ کے سوا دوسرا کوئی شخص جس نے آپ کی تحریرپڑھ لی ہو، میرے سوالات کو غیر متعلق قرار نہ دے گا۔
میرے کسی سابق کارڈ میں ’’بے صبری‘‘ کی بات ٹھیک ہی آئی تھی، آپ نے اپنا وعدہ ارسال نقل مکتوب مولاناابواللیث صاحب ، باوجود گزارش پورا نہیں کیا۔
والسلام جلیل احسن
