سائنس کی شہادت
سائنس کیا ہے۔ سائنس در اصل ایک منظم علم کا نام ہے۔ سائنس سے مراد وہ علم ہے جس میں کائنات کا مطالعہ موضوعی طور پر ثابت شدہ اصولوں کی روشنی میں کیا جاتا ہے:
Science: the systematized knowledge of nature and the physical world.
کائنات کی حقیقت کے بارے میں انسان ہمیشہ غور و فکر کرتا رہا ہے۔ سب سے پہلے روایتی عقائد کی روشنی میں ، اس کے بعد فلسفیانہ طرزِ فکر کی روشنی میں، اور پھر سائنس کے مسلمہ اصولوں کی روشنی میں۔سائنس کا موضوع کائنات (physical world) کا مطالعہ ہے۔ تقریباً چار سو سال کے مطالعے کے ذریعے سائنس نے جو دنیا دریافت کی ہے، وہ استنباط (inference) کے اصول پر خالق کے وجود کی گواہی دے رہی ہے۔ لیکن قدیم زمانے میں غالباً کسی سائنسداں نے کھلے طور پر خدا کے وجود کا اقرار نہیں کیا ہے۔ ان کے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ البرٹ آئن سٹائن (1879-1955) کی طرح ان کا کیس کھلے طور پر خدا کے انکار (atheism)کا کیس نہیں ہے، بلکہ ان کا کیس لا ادری (agnosticism) کا کیس ہے۔
طبیعیاتی سائنس کے میدان میں پچھلی چار صدیوں میں تین انقلابی ڈیولپمنٹ پیش آئے ہیں۔ اول، برٹش سائنس داں نیوٹن کا مفروضہ کہ کائنات کی بنیادی تعمیر ی اینٹ مادہ ہے۔ اس کے بعد بیسویں صدی کے آغاز میں جرمن سائنس داں آئن سٹائن کا یہ نظریہ سامنے آیا کہ کائنات کی تعمیری اینٹ توانائی ہے، اور اب آخر میں ہم امریکن سائنس داں ڈیوڈ بام کے نظریاتی دور میں ہیں، جب کہ سائنس دانوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد یہ مان رہی ہے کہ کائنات کی بنیادی تعمیری اینٹ شعور ہے۔ یہ تبدیلیاں لازمی طور پر ایک نئے فلسفے کو جنم دیتی ہیں، جب کہ فلسفہ مادیت سے گزر کر عملا ًروحانیت تک پہنچ گیا ہے:
In the realm of the physical science, we have had three major paradigm shifts in the last four centuries. First, we had the Newtonian hypothesis that matter was the basic building block of the universe. In the early twentieth century, this gave way to the Einsteinian paradigm of energy being the basic building block. And the latest is the David Bohm era when more and more scientists are accepting consciousness to be the basic building block. These shifts have had inevitable consequences for the New Age philosophy, which has moved away from the philosophy of crass materialism to that of spirituality.
وہ دور جس کو سائنسی دور کہا جاتا ہے، اس کا آغاز تقریباً سو سال پہلے مغربی یورپ میں ہوا۔ دھیرے دھیرے عمومی طور پر یہ تاثر بن گیا کہ سائنس حقیقت کو جاننے کا سب سے اعلیٰ ذریعہ ہے۔ جو بات سائنس سے ثابت ہوجائے، وہی حقیقت ہے، جو بات سائنسی اصولوں کے ذریعے ثابت نہ ہو، وہ حقیقت بھی نہیں۔ابتدائی صدیوں میں سائنس خالص مادی علم کے ہم معنی بن گیا۔ چوں کہ مذہبی حقیقتیں مادی معیارِ استدلال پر بظاہر ثابت نہیں ہوتی تھیں، اس لیے مذہبی حقیقتوں کو غیر علمی قرار دے دیا گیا۔ لیکن علم کا دریا مسلسل آگے بڑھتا رہا، یہاں تک کہ وہ وقت آیا جب کہ خود سائنس مادی علم کے بجائے عملاً غیر مادی علم کے ہم معنی بن گیا۔