تضاد کا خاتمہ
انسان کے بارے میں اس قسم کا مطالعہ بتاتا ہے کہ ہر عورت اور ہرمرد پیدائشی طورپر دو متضاد صفات رکھتے ہیں۔ ایک طرف ہر ایک کی بے پناہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی ایک مطلوب دنیا (dream world) بنائے، ایک ایسی دنیا جو اس کے آئیڈیل کے مطابق ہواور جہاں وہ اپنے ’’کَل‘‘ کے دور حیات کو خوشیوں اور راحتوں کے ساتھ گزار سکے۔ مگر دوسری طرف ہر انسان اس تضاد میں مبتلا ہے کہ وہ بظاہر تمام مادی چیزیں حاصل کرلینے کے باوجود اپنی مطلوب دنیا بنا نہیں پاتا۔ بورڈم، نقصان، بیماری، ایکسیڈنٹ، بوڑھاپا اور آخر میں سو سال سے بھی کم مدت میں موت،یہی اس دنیا میں انسان کی کہانی ہے۔
یہی معاملہ ہر عورت اورہرمرد کاہے۔ ہر ایک اس طرح پیدا ہوتا ہے کہ اس کے ذہن میں ایک آئیڈیل کا تصور بسا ہوا ہوتا ہے۔مگر ہر ایک اپنی حسین تمناؤں کو لیے ہوئے مر جاتا ہے، قبل اس کے کہ اس نے اپنی مطلوب دنیاکو عملاًپایا ہو۔
یہاں دوبارہ ایک مشاہدہ سامنے آتا ہے۔ جیسا کہ معلوم ہے، موجودہ دنیا میں عالمگیر طور پر زوجین (pairs) کااصول قائم ہے۔ یہاں ہر چیز جوڑے جوڑے کی صورت میں ہے۔ ہر چیز دو کے ملنے سے مکمل ہوتی ہے —ایٹم میں نگیٹیو پارٹیکل اور پازیٹیو پارٹیکل، ستاروں کی دنیا میں جوڑا ستارے(pair stars) ، نباتات کی دنیا میں نر اور مادہ ،حیوانات کی دنیا میں مذکر اور مؤنث، انسان کی دنیا میں مرد اورعورت۔
اس عالمگیر فطری اصول کو زوجین کا اصول (pair principle) کہا جاسکتا ہے۔ یہ اصول بتاتا ہے کہ اس دنیا میں ہر چیز اپنے جوڑے سے مل کر اپنے آپ کو مکمل کرتی ہے۔ اسی عالمگیر اصول میںمذکورہ سوال کا جواب ہے۔ اس کے مطابق، ساری دنیا میں ایک جوڑا دنیا (pair world) ہے۔ موجودہ دنیا کے ساتھ ایک اور دنیا موجود ہے، اور اسی دنیا کے ملنے سے ہی موجودہ دنیا اپنے وجود کو مکمل کرتی ہے۔