يه محكم نظام
خلا ميں بے شمار ستارے هر وقت گردش كرتے رهتے هيں۔ مگر ان میں ٹکراؤ نہیں ہوتا۔اگر خلا كا ايك كره دوسرے كرے سے ٹكرا جائے تو زبردست تباهي برپا هو۔ ہمارا سولر سسٹم ملکی وے کا حصہ ہے۔ اس میں سورج کے محل وقوع کا زمین پر زندگی کے بقا میں بہت اہم کردار ہے۔ سورج اس علاقے سے دور ہے، جہاں خطرناک سپرنووا کی کثرت پائی جاتی ہے۔اس دوری کی وجہ سے زمین سپرنووا کے خطرناک اثرات سے محفوظ ہے۔ سورج کہکشاں کےایک کنارے پر واقع ہے۔ اگروہ ملکی وے کے مرکز میں واقع ہوتا تو وہاں پر کثیر تعداد میں موجود اجسام زمین سے ٹکرا سکتے تھے۔ اسی طرح کہکشاں کے مرکز سے آنے والی الکٹرومیگنٹک لہریں کچھ جانداروں کے لیےنقصان دہ بھی ہو سکتی تھیں۔
چاند انتهائي چھوٹا هے۔ اس كي حقيقت عظيم خلا ميں ايك ذره كے برابر بھي نهيں۔ پھر وه هماري زمين سے سب سے قريب هے۔ اس كے باوجود وه زمين سے نهيں ٹكراتا۔ جب كه انسان کے بنائے ہوئے مصنوعي سيارے برابر اپني عمر ختم كركے زمين پر گرتے رهتے هيں۔چاند كا وزن اندازے کے مطابق،73.5 ملین میٹرک ٹن هے۔ اس كا قطر 3500 كيلوميٹر هے ،اور زمين سے اس كا فاصله 3 لاكھ 84 هزار كيلو ميٹر هے۔ زمين سورج كے گرد گھومتي هے اور چاند زمين كے گرد۔ يه سلسله اربوں سال سے جاري هے۔ مگران كا نظام اتنا محكم هے كه وه نهايت صحت كے ساتھ اپنے مدار (orbit)پر باقي هے۔ چاند كو زمين كي مقناطيسي قوت (magnetic force) اپني طرف كھينچتي هے۔ مگر خود چاند كي حركت كي قوت اس كو مسلسل زمين سے دور هٹاتي هے۔ كشش اور حركت كي ان قوتوں كے باهمي عمل كے نتيجے ميں چاند كا راسته ايك لمبے بيضاوي مدار كي شكل اختيار كرليتاهے۔ تمام آسماني اجسام اسي طرح بيضاوي مدار ميں گھومتے رهتےهيں۔اگر چاند اپنے مدار كو چھوڑ كر زمين پر گرنے لگے تو اس وقت اس كي رفتار گياره كيلو ميٹر في سكنڈ سے زياده هوگي۔ اس تيز رفتاري سے جب وه هماري زمين سے ٹكرائے گا تو يه اس سے بھي زياده بڑا حادثه هوگا ،جو دنيا كے تمام بموں كے يكبارگي پھٹ جانے سے هوسكتا هے۔