امید کی کرن
امریکی مشنری بلی گراہم نے لکھا ہے کہ اس کو ایک بار ایک بڑے امریکی سیاست داں کا ارجنٹ پیغام ملا۔ اس پیغام میں کہا گیا تھا کہ مجھ سے فوراً ملو۔ بلی گراہم نے اپنا پروگرام ملتوی کردیا۔وہ فوراً سفر کرکے اس کے پاس پہنچا۔ بلی گراہم کا بیان ہے کہ جب میں اس کے گھر پہنچا تو فوراً مجھ کو اپنے شاندار مکان کے ایک الگ کمرہ میں لے جایا گیا۔ یہاں ہم دونوں دوکرسیوں پر آمنے سامنے بیٹھ گئے۔ اس کے بعد امریکی سیاست داں نے نہایت سنجیدگی کے ساتھ بلی گراہم سے کہاکہ دیکھو، میںایک بوڑھا آدمی ہوں۔ زندگی اپنی ساری معنویت کھوچکی ہے۔ میں انجان منزل کی طرف ایک فیصلہ کن چھلانگ لگانے والا ہوں۔ اے نوجوان، کیا تم مجھے امید کی ایک کرن دے سکتے ہو:
You see, I am an old man. Life has lost all meaning. I am going to take a fateful leap into the unknown. Young man can you give me a ray of hope. (The Secret of Happiness, by Billy Graham, p. 2)
یہ سوال صرف ایک امریکی سیاست داں کا سوال نہیں۔ اس دنیا میں پیداہونے والا ہر آدمی اس سوال سے دوچار ہوتا ہے، عورت بھی اور مرد بھی۔ اس سوال کا معقول جواب صرف عالم آخرت کے عقیدے میں ملتا ہے۔ اگر موت کے بعد ایک اور دنیا کو نہ مانا جائے تو یہ عالمگیر سوال ہمیشہ کے لیے بے جواب ہو کر رہ جائے گا۔