خدا کا وجود

البرٹ آئن اسٹائن (Albert Einstein) اگرچہ ایک یہودی خاندان میں پیداہوا تھا، لیکن سائنسی مطالعے کے بعد وہ خدا کے وجود کے بارے میں تشکیک میں مبتلا ہوگیا۔ اپنی وفات سے ایک سال پہلے 3 جنوری 1954 کو اس نے ایک اسرائیلی فلسفی ایرک (Eric B. Gutkind) کو جرمن زبان میں ایک خط لکھا۔ اِس خط کا ایک جملہ یہ تھا— خدا کا لفظ اس کے سوا کچھ اور نہیں کہ وہ صرف انسانی کمزوریوں کی ایک پیداوار ہے:

The word God was nothing more than the expression and product of human weaknesses.

آئن اسٹائن نے جس چیز کو ’’انسانی کمزوری‘‘ بتایا ہے، وہ کمزوری نہیں ہے، بلکہ وہ انسان کی ایک اعلی خصوصیت ہے۔ اِس خصوصیت کو درست طورپر اِن الفاظ میں بیان کیا گیا ہے کہ انسان ایک توجیہہ طلب حیوان (explanation-seeking animal)ہے۔ انسان کی یہی خصوصیت تمام علمی ترقیوں کی بنیاد ہے۔ اِسی خصوصیت کی بنا پر انسان چیزوں کی توجیہہ تلاش کرتاہے، اور پھر وہ بڑی بڑی ترقیوں تک پہنچتا ہے۔ انسان کے اندر اگر یہ خصوصیت نہ ہوتی تو انسانی تہذیب (human civilization) پوری کی پوری غیر دریافت شدہ حالت میں پڑی رہتی۔

خود آئن ا سٹائن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اپنی عمر کے آخری 30 سال کے دوران وہ ایک سوال کا سائنسی جواب پانے کی کوشش کرتا رہا، مگر وہ اِس میں کامیاب نہ ہوسکا۔ یہ سوال آئن اسٹائن کے الفاظ میں، یونی فائڈ فیلڈ تھیوری (unified field theory)کی دریافت ہے۔ سائنسی اعتبار سے یہ سوال اتنا زیادہ اہم ہے کہ آج وہ تمام نظریاتی سائنس دانوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اب اِس سوال کو عام طورپر تھیوری آف ایوری تھنگ (Theory of Everything)کہاجاتا ہے۔

یہ ’تھیوری آف ایوری تھنگ‘ کیا ہے۔ یہ دراصل ایک ایسا ریاضیاتی فارمولادریافت کرنا ہے، جو تمام کائناتی مظاہر کی سائنسی توجیہہ کرسکے۔ تھیوری آف ایوری تھنگ کا مطلب ہے:

Theory that explains everything.

ایک سائنسی ادارہ (European Organization for Nuclear Research) کے تحت سوئزر لینڈ میں ایک پروجیکٹ قائم کیاگیا۔ اس کا نام يه تھا— لارج ہیڈرون کولائڈر (Large Hadron Collider)۔ یہ پروجیکٹ 1998 میں قائم کیا گیا۔ اِس پروجیکٹ پر ایک سو ملین ڈالر خرچ ہوئے۔ اِس میں دنیا کے ایک سو ملک اور دس ہزار سائنس دانوں اور انجینئروں کا تعاون شامل تھا۔ اگر چہ یہ پروجیکٹ کامیاب نہ ہوسکا، تاہم اس کا مقصد بھی یہی تھا کہ ’تھیوری آف ایوری تھنگ‘ کو دریافت کیاجائے۔

تھیوری آف ایوری تھنگ، یا زیادہ درست طورپر، ایکسپلنیشن آف ایوری تھنگ کی تلاش پر تقریباً 90 سال گزر چکے ہیں، مگر اِس معاملے میں سائنس دانوں کو کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ اِس کا سبب یہ ہے کہ مظاہرِ کائنات کی توجیہہ خدا کے وجود کو مان کر حاصل ہوتی ہے۔ کوئی ریاضیاتی فارمولا کبھی اِس کا جواب نہیںبن سکتا۔ ریاضیاتی فارمولے میں اِس سوال کا جواب تلاش کرنا ایسا ہی ہے جیسے پیاس کو بجھانے کے لیے پانی کے سوا کسی اور چیز کو اس کا ذریعہ بنانے کی کوشش کرنا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom