اطمینان بخش توجیہہ

اس سائنسی اصول کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ عالم آخرت کو ماننے کی صورت میں تمام معلوم شواہد کی تشفی بخش توجیہہ مل جاتی ہے، جب کہ عالم آخرت کو نہ ماننے کی صورت میں سب کچھ ناقابل توجیہہ بنا رہتا ہے۔

عالم آخرت کو نہ ماننے کی صورت میں موجودہ دنیا ادھوری معلوم ہوتی ہے، جب کہ عالم آخرت کو ماننے کی صورت میں موجودہ دنیا مکمل نظر آنے لگتی ہے۔ عالم آخرت کو نہ ماننے کی صورت میں یہ بات ناقابلِ فہم بنی رہتی ہے کہ بہت سے سچے اور اچھے انسان دنیا سے اس طرح چلے گئے کہ انہیں اپنی سچائی کا کوئی انعام نہیں ملا۔ مگر عالم آخرت کو ماننے کی صورت میں یہ اشکال پوری طرح ختم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح عالم آخرت کو نہ ماننے کی صورت میں موجودہ دنیا کا یہ واقعہ ناقابلِ توجیہہ بنا رہتا ہے کہ یہاں کیوں ایسا ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ برائی اور سرکشی کرتے ہیں، مگر یہاں وہ اپنی برائی کی سزا نہیں پاتے۔لیکن عالم آخرت کو ماننے کی صورت میں ہم کو اس سوال کا اطمینان بخش جواب مل جاتا ہے۔

اسی طرح عالم آخرت کو نہ ماننے کی صورت میں یہ بات مکمل طورپر ناقابلِ فہم رہتی ہے کہ کیوں ایسا ہوتا ہے کہ انسان یہاں ایک آئیڈیل ورلڈ کا تصور لے کر پیدا ہوتا ہے، مگر ہر شخص اس آئیڈیل ورلڈ کو پائے بغیر اس دنیا سے چلا جاتا ہے۔ عالم آخرت کو ماننے کی صورت میں یہ اشکال مکمل طورپر ختم ہوجاتا ہے۔ اب انسان اس یقین کے ساتھ موجودہ دنیا میں رہ سکتا ہے کہ جس مطلوب چیز کو وہ قبل از موت دنیا میں نہ پاسکا، وہ اس کو بعد از موت دنیا میں پالے گا۔

مطالعہ بتاتا ہے کہ اس دنیا میں کوئی بھی چیز عبث پیدا نہیں کی گئی۔ سورج چاند کا نظام ہو یا زمین کے کیڑے مکوڑے سب ایک مقصد کے تحت پیدا کیےگئے ہیں، اور وہ اپنے اس مقصد کو پورا کررہے ہیں۔ اس حالت میں اس دنیا میں صرف ایک ہی چیز ایسی ہے جو بظاہر بلا مقصد معلوم ہوتی ہے۔ ہر عورت اور مرد کے اندر پیدائشی طورپر حسین تمناؤں کا ایک تصور بسا ہوا ہے، کوئی بھی عورت یا مرد اس سے خالی نہیں۔ پھر جب اس دنیا کی دوسری تمام چیزیں واضح مقصد کے تحت پیدا کی گئی ہیں تو یہ بھی ضروری ہے کہ انسان کی خواہشیں اور تمنائیں بھی اپنی ایک حقیقی منزل رکھتی ہوں۔ جس کائنات میں ہر چیز با مقصد ہو، وہاں انسان کی خواہشیں اور تمنائیں بے مقصد نہیں ہوسکتیں۔

یقینی طورپر یہ خواہشیں اور تمنائیں بھی سوچی سمجھی تخلیق ہیں۔ ان کی پیدائش کا ایک واضح مقصد ہے۔ البتہ یہ مقصد موجودہ محدود دنیا میں پورا نہیں ہوسکتا۔ یہ خواہشیں اور تمنائیں لامحدودہیں، اور وہ ایک لامحدود دنیا ہی میں پوری ہوسکتی ہیں۔ اسی لامحدود دنیا کا نام آخرت ہے۔

آخرت کی اس لامحدود دنیا میں اچھے لوگوں کو ابدی جنت ملے گی، جو ہر قسم کی خوشیوں اور  راحتوں سے بھری ہوئی ہوگی۔ اس کے برعکس جو لوگ موجودہ دنیا میں برے ثابت ہوں، ان کو آخرت کی دنیا میں کائناتی کوڑا خانے میں ڈال دیا جائے گا، جہاں وہ مجبور ہوں گے کہ وہ اپنی برائیوں کی سزا ابدی طورپر بھگتتے رہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom