دریافت کی اہمیت
انسان کے ليے سب سے زیادہ اہم چیزدریافت ہے۔ دریافت ہی سے دنیا کی ترقیاں بھی ملتی ہیں، اور دریافت ہی سے آخرت کی ترقیاں بھی۔قرآن کا مطلوب انسان وہ ہے، جو غیب پر ایمان لائے (البقرۃ، 2:3)۔ غیب پر ایمان لانا کیا ہے۔ یہ دوسرے لفظوں میں نامعلوم کو معلوم بنانا ہے۔ یعنی وہی چیز جس کو موجودہ زمانے میں دریافت (discovery) کہا جاتا ہے۔
دنیوی ترقی کے رازوں کو خدا نے زمین وآسمان کے اندر چھپا دیا ہے۔ ان رازوں کو قوانین ِفطرت (laws of nature) کہا جاتا ہے۔ سائنس میں انھیں رازوں (یا قوانین فطرت) کو دریافت کیا جاتا ہے۔ جوقوم ان رازوں کو دریافت کرے وہ دوسروں سے آگے بڑھ جاتی ہے۔ جيسا کہ موجودہ زمانے میں ہم مغربی اقوام کو یا ایشیا میں جاپان کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔ ترقی یافتہ قوموں (developed countries) کو تمام ترقیاں انھیں دریافتوں کی بنیاد پر حاصل ہوئی ہیں۔
اسی طرح عالم آخرت کو اللہ تعالیٰ نے انسان کی نظروں سے پوشیدہ کردیا ہے۔ اب انسان کو اسے دریافت کرنا ہے۔ جوچیز غیب میں ہے اس کو شہود میں لانا ہے۔ اسی دریافت یا اکتشاف کا نام ایمان ہے۔ جو شخص اس ایمان میں جتنا زیادہ آگے ہوگا، وہ آخرت میں اتنا ہی زیادہ ترقی اور کامیابی حاصل کرے گا۔