سائنس كي واپسي
ايك درخت جس كي جڑ كٹي هوئي هو، اس كو زمين ميں لگائيں تو پهلےدن وه بہ ظاهر هرا بھرا دكھائي دے گا۔ مگر اگلے هي دن اس كي پتياں مرجھانا شروع هوجائيں گي۔ يهاں تك كه وه سوكھ كر ختم هوجائے گا۔ يهي حال موجوده زمانے ميں الحاد اور انكارِ مذهب كا هوا هے۔ ابتدا ميں ايسا معلوم هوتا تھا گويا مذهب كا دور ختم هوگيا، اور اب انساني تاريخ هميشه كے ليے لا مذهبيت كے دور ميں داخل هوگئي۔ مگر جلد هي يه تمام خيالات بكھر گئے۔ مذهب نئي طاقت كے ساتھ دوباره انساني زندگي ميں لوٹ آيا۔
انيسويں صدي كے آخر تك علمي دنيا ميں اس چيز كا زور تھا، جس كو علمي الحاد (scientific atheism)كها جاتا هے۔ مگر بيسويں صدي ميں سائنس ميں جو نئي تحقيقات هوئيں، انھوں نے علمي الحاد كو بے زمين كرنا شروع كرديا۔ بيسويں صدي كے آغاز ميں سر جيمز جینز نےاعلان كيا تھاكه جديد سائنس نے جو كائنات دريافت كي هے، وه مشيني توجيهه (mechanical interpretation) كو قبول كرنے سے انكار كر رهي هے۔ اب اس صدي كے آخر ميں نظرياتي طبيعيات دانوں (theoretical physicists) كي بڑي تعداد ايسي پيدا هوگئي هے، جو كائنات كي تشريح ايسے انداز ميں كررهي هے، جس كے مطابق، خداكو مانے بغير كائنات كي توجيهه ممكن نهيں۔ اس سلسلے ميں 1988 ميں ايك قابلِ ذكر كتاب چھپي هے۔ يه 200 صفحات پر مشتمل هے۔ كتاب كا نام اور مصنف كانام حسب ذيل هے:
Stephen W. Hawking, A Brief History of Time.
بگ بينگ (Big Bang) نظريه كهتا هے كه كائنات اپنے آغاز سے اب تك ايك خاص رفتار سے مسلسل پھيل رهي هے۔ اس سلسلے ميں اسٹيفن هاكنگ نے حساب لگا كر بتايا هے كه كائنات كے پھيلنے كا يه عمل نهايت سوچا سمجھا (well-calculated)هے۔
توسيع (expansion) كي ابتدائي رفتار حد درجه صحت كے ساتھ مقرر كي گئي هے۔ كيوں كه توسيع کی يه رفتار اس نازك رفتار (critical rate)كے انتهائي قريب هے، جو كائنات كو دوباره انهدام (recollapse)سے بچانے كے ليے ضروري هے۔ اس كا مطلب يه هے كه اگر بگ بينگ كا ماڈل درست هے ،اور اسي سے وقت كا آغاز هواهے تو كائنات كي ابتدائي حالت حد درجه احتياط كے ساتھ منتخب كي گئي هوگي۔ اگر ايسا نه هوتا تو اب تك كائنات پھٹ كر ختم هوچكي هوتي۔
اس ظاہرے (phenomenon) كي كوئي توجيهه (explanation)نهيں كي جاسكتي جب تك يه نه مانا جائے كه كائنات كي توسيع كي شرح رفتار (rate of expansion) حد درجه احتياط كے ساتھ منتخب كي گئي هے۔اسٹيفن هاكنگ نے اس قسم كي تفصيلات بتاتے هوئے لكھا هے كه كائنات كيوں ٹھيك اس انداز پر شروع هوئي، اس كا جواب دينا انتهائي مشكل هوگا، سو ائےاس كے كه يه مانا جائے كه يه خدا كا عمل هے، جس نے چاها كه وه همارے جيسي مخلوق كو يهاں پيداكرے:
It would be very difficult to explain why the universe should have begun in just this way, except as the act of a God who intended to create beings like us. (p. 134)
كائنات كي ايك حيرت ناك صفت يه هے كه وه خدائي تعبير كے سوا كسي اورتعبير كو قبول نهيں كرتي۔ كائنات ايك معلوم اور مشهورواقعه هے۔ اس كے وجود سے انكار ممكن نهيں۔ يهي وجه هے كه هر زمانے ميں بهترين دماغ اس كي تشريح وتعبير ميںمصروف رهے هيں۔كسي نے كها كه كائنات هميشه سے اسي طرح هے۔ كسي نے كها كه وه اپنے آپ بني اور اپنے آپ چلي جارهي هے۔ كسي نے كها كه اسباب وعلل(causes and effects) كا ايك سلسله هے، جس نےكائنات كي تمام چيزوں كو وجود ديا هے۔ كسي نے اصولِ ارتقا كو كائنات كا خالق ثابت كرنے كي كوشش كي، وغيره۔مگر خود انساني معلومات ان تمام تشريحات وتوجيهات كو رد كرتي هيں۔ كائنات كے نظام كے بارے ميں انسان جتنا زياده واقفيت حاصل كرتا هے۔ اتنا هي زياده يه بات بے معني معلوم هوتي هے كه اس كائنات كا خالق ومالك ايك خدائے ذوالجلال كے سوا كوئي اور هو۔كائنات اپنے وجود كے ساتھ يه گواهي ديتي هے كه اس كا خالق خدا هے۔ خدا كے سوا كسي اور كو کائنات کا خالق بتانا صرف ايك بے بنياد دعويٰ هے، جس كے حق ميں كوئي حقيقي ثبوت موجود نهيں۔ اس سلسلے ميں جتنے دعوے يا مخالفانه نظریے پيش كيے گئے، وه خود علم انساني كي روشني ميں غلط اور بےبنياد ثابت هوگئے۔