میخائل گوربا چیف
کمیونسٹ حکومت کے آخری زمانے میں1990 میں راقم الحروف نے سوویت یونین (روس) کا سفر کیا تھا۔ اُس وقت میخائل گوربا چیف (Mikhail Gorbachev) وہاں کے صدر تھے۔ اُس زمانے میں وہاںآزادی کا دور شروع ہوچکا تھا۔ میں نے دیکھا کہ وہاں کے چرچ اور مسجدیں جو پہلے ویران رہا کرتی تھیں، اب وہاں مذہبی سرگرمی دکھائی دیتی ہے۔ میں نے اپنے گائڈ سے کہا کہ ہم نے پہلے سنا تھا کہ روس میں مذہب مر چکا ہے، مگر یہاں تو وہ زندہ حالت میں دکھائی دیتا ہے۔ گائڈ نے جواب دیا کہ مذہب یہاں ہمیشہ زندہ تھا۔ جو فرق ہوا ہے، وہ صرف یہ کہ پہلے یہاں مذہب اَنڈر گراؤنڈ (underground)تھا، اور اب وہ سامنے آگیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ خدا اور مذہب کا تصور انسان کی فطرت میں آخری حدتک پیوست ہے۔ کوئی شخص اگر اپنی زبان سے خدا کا انکار کرے، تب بھی خدا کا شعور اس کے دل کے اندر پوری طرح موجود رہتا ہے۔ سوویت یونین کے سابق صدر میخائل گوربا چیف پہلے ایک ملحد کمیونسٹ تھے، مگر اب ان کی دبی ہوئی فطرت جاگ اٹھی ہے۔ انھوں نے خود اِس کا اعتراف کیا ہے۔برٹش نیوز پیپر ڈیلی ٹیلی گراف (The Daily Telegraph) کی ایک رپورٹ نئی دہلی کے انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا (20 مارچ2008) میں چھپی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ گوربا چیف اٹلی کے ایک چرچ میں پہنچے، اور وہاں انھوں نے اپنے عقیدے کے مطابق، خدا کی عبادت کی:
Gorbachev, who had earlier publicly pronounced himself as an atheist, acknowledged his Christian faith while paying a surprise visit to pray at the tomb of St Francis of Assisi in Italy (p. 22).
خدا کا شعور انسان کی فطرت میںاِس طرح شامل ہے کہ وہ کسی بھی حال میں اُس سے جدا نہیں ہوتا۔ اِس معاملے میں منکرین اور ملحدین کا بھی کوئی استثنا نہیں۔سوویت یونین کے زوال کے بعدکے روس میں اس قسم کے شواہد کثرت سے ملے ہیں۔