زیادہ عجیب، کمتر عجیب
كها جاتا هے كه خدا كي بنياد پر كائنات كي توجيهه كرنا اصل مسئلے كا حل نهيں۔ كيوں كه پھر فوراً يه سوال پيدا هوتاهے كه اگر خدانے كائنات كو بناياتو خدا كو كس نے بنايا۔
مگر يه ايك غير منطقي سوال هے۔ اصل مسئله ’’بےسبب‘‘ خدا كو ماننا نهيں هے۔ بلكه دو ’’بے سبب‘‘ ميں سے ايك بے سبب كو ترجيح دينا هے۔ صورتِ حال يه هے كه همارے سامنے ايك پوري كائنات موجود هے۔ هم اس كو ديكھتے هيں۔ هم اس كا تجربه كررهے هيں۔ هم كائنات كے وجود كو ماننے پر مجبور هيں۔ ايك شخص خدا كو نه مانے، تب بھي عين اسي وقت وه كائنات كو مان رها هوتا هے۔
اب ايك صورت يه هے كه آدمي كائنات كو بے سبب مانے۔ مگر اس قسم كا عقيده ممكن نهيں۔ كيوں كه كائنات ميں تمام واقعات بہ ظاهر اسباب وعلل كي صورت ميں پيش آتے هيں۔ هر واقعے كے پيچھے ايك سبب كار فرما هے۔ اس طرح خود كائنات كي اپني نوعيت هي يه چاهتي هے كه اس كے وجود كا ايك آخري سبب هو۔ جب كائنات كے حال كا ايك سبب هے تو اس كے ماضي كا بھي لازمي طورپر ايك سبب هونا چاهيے۔ يعني وهي چيز جس كو علت العلل كها گيا هے۔
بے سبب كائنات كو ماننا ممكن نهيں، اس ليے لازم هے كه هم اس كا ايك سبب مانيں۔ كائنات لازمي طورپر اپنا ايك آخري سبب چاهتي هے۔ يهي منطق اس كو لازمي قرار ديتي هے كه هم خدا كو مانيں۔ اس لا ينحل مسئله كو حل كرنے كي دوسري كوئي بھي تدبير ممكن نهيں۔ جب هم بے سبب خدا كو مانتےهيں تو هم دو ممكن ترجيحات ميں سے آسان تر كو ترجيح ديتے هيں۔ بے سبب خدا كو مان كر هم اپنے آپ كو بے سبب كائنات كو ماننے كے ناممكن عقيده سے بچا ليتے هيں۔
خدا كو ماننا عجيب هے۔ مگر خدا كو نه ماننا اس سے بھي زياده عجيب هے۔ خدا كو مان كر هم صرف زياده عجيب كے مقابلے ميں كم عجيب كو اختيار كرتےهيں۔
يه صرف خدا كے وجود كا معامله نهيں ۔ خالص سائنسي نقطهٔ نظر سے، اس دنيا ميں كوئي بھي چيز نه ثابت(prove) كي جاسكتي، اور نه غير ثابت (disprove) كي جاسكتي۔ كسي بھي چيز كو ماننے كے معاملے ميں يهاں انتخاب (option) ثابت شده (proved) اور غير ثابت شده (unproved)كے درميان نهيں۔ بلكه هر انتخاب ورك ايبل (workable)اور نان ورك ايبل (non-workable) كے درميان هوتا هے۔
مثال كے طور پر اهلِ سائنس عام طورپر كشش (gravity)كے نظريے كو مانتے هيں۔ مگر يه ماننا اس ليے نهيں كه كشش ثقل كوئي ثابت شده نظريه هے۔ نيوٹن نے سيب كو درخت سے گرتے هوئے ديكھ كر يه سوال كيا تھا كه سيب نيچے كيوں آيا، اور پھر تحقيق كركے اس نے كششِ ارض كا نظريه دريافت كيا۔ مگر ايك سائنس داں نے كها كه نيوٹن كو اس پر تعجب هوا تھا كه سيب نيچے كيوں آيا۔ مجھے يه تعجب هے كه سيب اوپر كيسے گيا۔درخت كي جڑ نيچے كي طرف جاتي هے، اور اس كا تنه اوپر كي طرف۔ اگر جڑ كے نيچے جانے كا سبب يه بتايا جائے كه زمين ميں كشش هے تو تنه اور شاخوں كے اوپر جانے كي توجيهه كس طرح كي جائے گي۔
يهي معامله تمام سائنسي نظريات كا هے۔ سائنس ميں جب بھي كسي نظريے (theory)كو مانا جاتا هے تو وه غيرثابت شده كے مقابلے ميں ثابت شده كو ماننا نهيں هوتا۔ بلكه نان ورك ايبل تھيري (non-workable theory)كے مقابلے ميں ورك ايبل تھيري (workable theory) كو ماننا هوتا هے۔ ٹھيك يهي اصول نظريهٔ خدا كے معاملے ميں بھي چسپاں هوتاهے۔
كشش كے معاملے ميں همارے ليے جو انتخاب هے وه كشش رکھنے والے ماده اور بےكشش ماده ميں نهيں هے۔ بلكه كشش رکھنے والے ماده اور غير موجود ماده ميں هے۔ چونكه غيرموجود مادے كا نظريه ورك ايبل نهيں هے۔ اس ليے هم نے كشش رکھنے والے مادہ كا انتخاب لے ركھا هے، خالص علمي اعتبار سے يهي معامله خدا كے عقيده كا بھي هے۔
كائنات كےاندر تخليق كي صلاحيت نهيں، وه اپنے اندر كے ايك ذرے كو نه گھٹا سكتي، اور نه بڑھا سكتي۔ اس ليے، دوسرے تمام سائنسي نظريات كي طرح، يهاں بھي همارے ليے انتخاب با خدا كائنات (universe with God) اور بے خدا كائنات(universe without God) ميں نهيں هے۔ بلكه با خدا كائنات اور غير موجود كائنات (non-existent universe) ميں هے۔ چونكه هم غير موجود كائنات كا انتخاب نهيں كرسكتے۔ اس ليے هم مجبور هيں كه باخدا كائنات كے نظريے كا انتخاب كريں۔