ذہین کائنات
کائنات میں اَن گنت چیزیں ہیں، اور ہر چیز مرکّب(compound) کی صورت میں ہے۔ پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ ایٹم، کائنات کا ایک ایسا واحدہ ہے، جو مفرد(single) ہے، اور غیرمرکب حالت میں ہے۔ مگر آئن سٹائن کے زمانے میں جب ایٹم ٹوٹ گیاتو معلوم ہوا کہ اٹیم بھی مرکب ہے، وہ کوئی مفرد چیز نہیں۔
دورِ جدید میں ہر چیز کا سائنسی مطالعہ کیا گیاہے۔ اِس مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ چیزیں جن اشیا سے ترکیب پاکر بنتی ہیں، ان کی ترکیب کے لیے ہمیشہ بہت سے آپشن (options) موجود ہوتے ہیں، مگر سائنس یہ بھی بتاتی ہے کہ نیچر ہمیشہ یہ کرتی ہے کہ بہت سے آپشن میں سے اُسی ایک آپشن کو لیتی ہے، جو کائنات کی مجموعی اسکیم کے عین مطابق ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اِس دنیا کی ہر چیز بالکل پرفیکٹ نظر آتی ہے، اِس دنیا کی ہر چیز اپنے فائنل ماڈل پر ہے۔
یہ اصول جو کائنات میں رائج ہے، اُس کو ایک لفظ میں ذہین انتخاب(intelligent selection) کہہ سکتے ہیں۔ کائنات میں بلین، ٹریلین سے بھی زیادہ چیزیں موجود ہیں، لیکن ہرچیز بلااستثنا اِسی ذہین انتخاب کی مثال ہے۔ یہ اصول اتنا زیادہ عام ہے کہ ایک سائنس داں ڈاکٹر فریڈ ہائل (Fred Hoyle) نے اِسی موضوع پر ایک کتاب تیار کر کے شائع کی ہے، اُس کا نام ہے— ذہین کائنات(The Intelligent Universe)۔ یہ کتاب ڈھائی سو صفحات پر مشتمل ہے، اور 1983میں لندن سے چھپی ہے۔
کائنات کا یہ ظاہرہ (phenomenon) کوئی سادہ بات نہیں، وہ خدا کے وجود کا ایک حتمی ثبوت ہے۔ کائنات کی بناوٹ میں ذہانت (intelligence) کی موجودگی واضح طورپر ایک اور بات ثابت کرتی ہے۔ ذہین تخلیق (intelligent creation) واضح طورپر ذہین خالق (intelligent creator) کا ثبوت ہے۔ منطقی طورپر یہ ناقابلِ قیاس ہے کہ یہاں ذہین عمل موجود ہو، لیکن ذہین عامل یہاں موجود نہ ہو۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے بلاشبہ لازم اور ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ذہین عمل کو ماننے کے بعد ذہین عامل کو نہ ماننا، ایسا ہی ہے جیسے ایک پیچیدہ مشین کو ماننے کے بعد اُس کے انجینئر کو نہ ماننا۔ ڈاکٹر فریڈ ہائل نے اپنی کتاب میںدرست طورپر لکھا ہے کہ سائنس کے ابتدائی دور میں مسیحی چرچ نے سائنس دانوں کے خلاف جو متشددانہ کارروائی کی، وہ ابھی تک لوگوں کو یاد ہے۔ وہ ڈرتے ہیں کہ اگر وہ یہ اعلان کردیں کہ کائنات کے پیچھے ایک ذہین خالق کے وجود کا ثبوت مل رہا ہے تو قدیم مذہبی تشدد(religious connotation) شاید دوبارہ واپس آجائے گا۔ مگر یہ ایک بے بنیاد خوف ہے۔ ذہین خالق کے سائنسی اعتراف کے بعد جوچیز تاریخ میںواپس آئے گی، وہ سچاخدائی مذہب ہے، نہ کہ مسیحی چرچ۔