غلط ریفرنس میں مطالعہ
حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ شبہے کا سبب، اصل صورتِ حال کا غلط ریفرنس میں مطالعہ ہے، یعنی جس ظاہرے (phenomenon)کو انسان کی نسبت سے دیکھنا چاہیے، اُس کو خدا کی نسبت سے دیکھنا۔ حالاں کہ یہ سائنسی حقائق کے سرتا سر خلاف ہے۔
مثال کے طورپر موجودہ زمانے میں ایڈز(AIDS) کا مسئلہ ایک خطرناک مسئلہ سمجھاجاتا ہے۔ مگر خود طبّی تحقیق کے مطابق، یہ انسانی آزادی کے غلط استعمال کا نتیجہ ہے۔ میڈیکل سائنس میں یہ مستقل نظریہ ہے کہ کئی بیماریاں اَجداد سے نسلی طورپر منتقل ہوتی ہیں۔ ایسی بیماریوں کو اجدادی بیماری (atavistic disease) کہاجاتا ہے۔ اِسی طرح مختلف قسم کی وبائیں پھیلتی ہیں، جس میں ہزاروں لوگ مر جاتے ہیں، یا خرابیٔ صحت کا شکار ہوجاتے ہیں۔یہ بھی خود طبی تحقیق کے مطابق، انسان کی اپنی پیدا کردہ ہوتی ہیں۔
دہلی میں معروف شخصیت ڈاکٹر اَرُن شوری کے صاحب زادے مفلوج ہو کر وھیل چیئر پر رہتے ہیں۔ اِس ’’سفرنگ‘‘ کا سبب بھی یہ ہے کہ چھوٹی عمر میں امریکا کے ایک اسپتال میں اُن کو غلط انجکشن لگ گیا، اِس بنا پر وہ جسمانی اعتبار سے مفلوج ہوگئے۔ اِسی طرح تشدد اور جنگوں کے نتیجے میں بے شمار لوگ مرجاتے ہیں یاناکارہ ہوجاتے ہیں، یہ سب بھی انسانی کارروائیوں کی بنا پر ہوتاہے، وغیرہ۔
واقعہ یہ ہے کہ انسانی سفرنگ کو نیچر سے منسوب کرنا، سرتاسر ایک غیر علمی بات ہے۔ سائنس کی تمام شاخوں کا مطالعہ بتاتا ہے کہ نیچر مکمل طورپر خرابیوں سے پاک ہے۔ نیچر اِس حد تک محکم ہے کہ اس کی کارکردگی کے بارے میں پیشگی طورپر اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ اگر نیچر کے اندر قابل پیشین گوئی کردار نہ ہو تو سائنس کی تمام سرگرمیاں اچانک ختم ہوجائیں گی۔