صحیح طریقِ کار
اس ناکامی کا راز یہ ہے کہ فلسفیوں کو اپنی تلاش کے لیے صحیح میتھڈالوجی کی دریافت نہ ہوسکی۔ قرآن میں صحیح طریقِ کار (methodology)کی نشاندہی کی گئی تھی۔ لیکن اس میتھڈالوجی کو انسان صرف اس وقت دریافت کرسکا، جب کہ اٹلی کے سائنس داں گلیلیو گلیلی (1564-1642)نے دوربین(telescope) کو فلکیاتی مطالعے کےلیے استعمال کیا۔ گلیلیو گلیلی کو ماڈرن سائنس کا موجد (father of modern science) سمجھا جاتا ہے۔ جدید سائنس کا آغازاس وقت ہواجب انسان نے 1608ء میں ابتدائی طور پر دوربین ایجاد کی۔ گلیلیو نے 1609ءمیں دوربین کو مزید ڈیولپ کیا، اور پہلی بار دوربین کے ذریعے شمسی نظام (solar system) کا مطالعہ کیا۔
اس معاملے کا آغاز حقیقۃً ساڑھے تین ہزار سال پہلے پیغمبر موسی کے تجربےسے ہوا۔ یہ قصہ قرآن میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:
وَلَمَّا جَاءَ مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَنْ تَرَانِي وَلَكِنِ انْظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ (7:143)۔ یعنی اور جب موسیٰ ہمارے وقت پر آگیا اور اس کے رب نے اس سے کلام کیا تو اس نے کہا، مجھے اپنے کو دکھا دے کہ میں تجھ کو دیکھوں۔ فرمایا، تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکتے۔ البتہ پہاڑ کی طرف دیکھو، اگر وہ اپنی جگہ قائم رہے تو تم مجھ کو دیکھ سکو گے۔ پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر اپنی تجلّی ڈالی تو اس کو ریزہ ریزہ کردیا، اور موسیٰ بےہوش ہو کر گرپڑا۔ پھر جب ہوش آیا تو بولا، تو پاک ہے، میں نے تیری طرف رجوع کیا اور میں سب سے پہلے ایمان لانے والا ہوں۔
قرآن کی اس آیت پر غور کیجیے۔ اس میں یہ الفاظ آئے ہیں :لَنْ تَرَانِي( تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکتے)، اور آیت کے آخر میں یہ الفاظ ہیں :وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ(میں سب سے پہلے ایمان لانے والا ہوں)۔ ان دونوں الفاظ کے فرق پر غور کیجیے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ انسان براہ راست اللہ کو نہیں دیکھ سکتا۔ البتہ وہ بالواسطہ طور پر اللہ کی معرفت حاصل کرسکتا ہے۔