زندہ انسان
ایسے زندہ انسان ہمارے اندر کیوں نہیں
ہندستانی انجینئر غیر ضروری تعمیرات اور غیر ضروری ڈزائنوں پر کروروں روپیہ ضائع کرتے ہیں۔ اس کی مثال دیتے ہوئے مسٹر کے ڈی مالویہ (سابق وزیر پٹرولیم) نے بتایا کہ مشرقی ہندستان میں ایک پل پر کام ہو رہا تھا۔ اس دوران ڈرلنگ مشین کو پل پر لے جانے کی ضرورت ہوئی۔ اس وقت موقع پر دو انجینئر تھے۔ ایک روسی اور دوسرا ہندستانی۔ ہندستانی انجینئر نے کہا کہ ڈرل کرنے کی بھاری مشین پل کے اوپر لے جائی گئی تو پل ٹوٹ کر گر جائے گا۔ اس لیے مشین اس وقت تک پل پر نہ چڑھائی جائے جب تک اس کے استحکام کا مزید انتظام نہ کر لیا جائے۔
روسی انجینئر کو اس سے اختلاف تھا ۔ اس کا خیال تھا کہ ڈرلنگ مشین کو ہم پل پر لے جا سکتے ہیں اور اس سے پل کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ بحث بڑھی یہاں تک کہ یہ مسئلہ متعلقہ وزیر تک پہنچا ۔ روسی انجینئر نے اپنے نقطہ نظر کی وکالت کرتے ہوئے وزیر سے کہا’’:روس میں میری بیوی اور بچے ہیں ، اور میں ان سے محبت کرتا ہوں ۔ مگر میں اس کے لیے تیار ہوں کہ پل کے نیچے کھڑا ہو جاؤں جب کہ مشین پل کے اوپر چڑھائی جائے ‘‘۔ اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے روسی انجینئر نے فی الواقع ایسا ہی کیا اور بے ضرر بچ کر نکل آیا۔
) کے سی کھنا ، مطبوعہ السٹریٹڈ ویکلی، 21ستمبر 1975(
