قابلیت اور مستعدی
راجہ مہندرپرتاپ (1979-1886) ہندستان کے ان لوگوں میں ہیں جنھوں نے روس جا کر ولاد یمیرلینن (1924-1870) سے ملاقات کی تھی۔ وہ 1919 میں آزادی پسندوں کے ایک وفد کے ساتھ لینن سے ملے تھے۔ وہ جب اشتراکی روس کے پہلے حکمراں کے کمرے میں داخل ہوئے تو لینن کھڑا ہو گیا۔ کمرے کے ایک گوشہ سے وہ خود ہی ایک چھوٹی آرام کرسی اٹھا کر لایا۔ راجہ مہندر پرتاپ کہتے ہیں کہ میں آرام کرسی پر بیٹھا اور میرے ساتھ قریب کے ایک چھوٹے صوفہ پر لینن بیٹھ گیا۔ لینن کا پہلا جملہ یہ تھا:
In which language should I speak: English, German, French or Rassian.
میں کس زبان میں بولوں۔ انگریزی میں ، جرمن میں، فرانسیسی میں یا روسی میں۔ بالآخر طے ہوا کہ انگریزی زبان میں گفتگو ہو۔ راجہ مہندر پرتاپ نے اپنی ایک کتاب لینن کو پیش کی، اس کتاب کا نام تھا — پریم دھرم :
The Religion of Love
لینن نے کتاب کو ہاتھ میں لیتے ہی فوراً کہا’’:میں اس کتاب کو پڑھ چکا ہوں‘‘۔ راجہ مہندر پرتاپ کہتے ہیں کہ میں حیران ہوا کہ لینن کو آخر یہ کتاب کہاں سے ملی۔پوچھنے پر لینن نے بتایا کہ پچھلے دن شام کو جب آپ میرے سکریٹری سے ملاقات کا وقت مقرر کرنے کے لیے ملے تھے تو آپ نے سکریٹری کو اس کتاب کا ایک نسخہ دیا تھا۔ سکریٹری نے آپ کا تعارف کرتے ہوئے یہ کتاب مجھے دکھائی۔ میں نے کتاب اس سے لے لی اور رات ہی کو اسے پڑھ ڈالا ’’تاکہ کل صبح میں جس شخص سے ملنے والا ہوں، اس کے خیالات سے واقف ہو جاؤں‘‘۔
لینن جدید روس کا بانی ہے۔وہ غیرمعمولی صلاحیتوں والا آدمی تھا۔اوپر کے واقعہ سے اس کی دو خصوصیات کا اندازہ ہوتا ہے۔ ایک قابلیت ، دوسرے مستعدی۔ اس نے تعلیم اور مطالعہ میں اتنی محنت کی تھی کہ وہ چار مختلف زبانیں جانتا تھا اور بیک وقت چاروں زبانوں میں گفتگو کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اسی کے ساتھ اس کی مستعدی کا عالم یہ تھا کہ دنیا کا انتہائی مصروف حکمراں ہونے کے باوجود ایک غیر معروف ہندستانی کی کتاب اس نے راتوں رات محض اس لیے پڑھ ڈالی کہ کل کے دن وہ جس سے ملنے والا ہے، اس کے خیالات کا اس کو پیشگی اندازہ ہو جائے۔ اس نے اپنی فطری صلاحیتوں کو بھرپور طور پر بروئے کار لانے کی کوشش کی اور اسی کے ساتھ عمل کے مواقع پر بھر پور عمل کیا، وہ دنیا کا ایک کامیاب لیڈر بن گیا۔
اسلام کی خدمت کا میدان ہو یا غیراسلام کی خدمت کا، وہی لوگ دنیا میں کوئی بڑا کام کرتے ہیں، جو ان دو خصوصیات کا ثبوت دیں۔ ایک طرف وہ وقت کے مطابق مکمل علمی قابلیت رکھتے ہوں، دوسرے وہ اپنی کارکردگی میں پوری طرح مستعدی کا ثبوت دیں۔ قابلیت اور مستعدی کے ان ضروری اوصاف کے بغیر نہ اسلام کا کوئی کام کیا جا سکتا ہے، اور نہ غیر اسلام کا۔
