درخواست کے بغیر

ڈاکٹر پی ایل بھٹنا گر (1976-1912) نے 1933ء میں ایم ایس سی میں ٹاپ کیا تو گھر والوں کی بہترین تمنا یہ تھی کہ وہ آئی سی ایس کے مقابلہ میں بیٹھیں ۔ اس وقت ممتاز طالب علموں کے لیے سب سے زیادہ پر کشش چیز یہی تھی ۔ مگر ڈاکٹر بھٹنا گر کے علمی شوق نے انھیں مجبور کیا کہ وہ آئی سی ایس افسر بننے کے بجائے ٹیچر اور اسکالر بننے کو ترجیح دیں ۔

1956ء کا واقعہ ہے۔ پروفیسر ہمایوں کبیر (1969-1906) وزارت تعلیم میں سکریٹری تھے ۔ ان کو ایک ایسے قابل ریاضی داں کی تلاش تھی جس کو انڈین انسٹی آف سائنس، بنگلور میں اپلائیڈ میتھ میٹکس (Applied Mathematics)کے شعبہ کا صدر بنایا جا سکے ۔ انٹرویو کے لیے سلکشن کمیٹی مقرر ہوئی جس کے صدر خود ہمایوں کبیر تھے ۔ کمیٹی کو درخواست دہندگان میںکوئی بھی شخص عہدہ کے لائق نہ ملا۔

پروفیسر ہمایوں کبیر نے پروفیسر ڈی ایس کو ٹھاری سے کہا جو کہ سلکشن کمیٹی کے ممبر بھی تھے’’:کیا ہمارے ملک میں کوئی ایسا شخص نہیں جو اس عہدہ پر بیٹھنے کے لائق ہو ‘‘۔ کوٹھاری نے کہا’’:کم از کم ایک شخص تو مجھے معلوم ہے ، اور وہ ڈاکٹر بھٹنا گر ہیں ‘‘۔ پروفیسر ہمایوں کبیر نے تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے فوراً ڈاکٹر بھٹنا گر کے نام اپائنٹمنٹ لیٹر بھیج دیا ۔ اگرچہ موصوف نے اس عہدہ کے لیے کوئی درخواست نہیں دی تھی ۔

ڈاکٹر بھٹنا گر نے ٹیچر کے مقابلہ میں صدر بننے کی پیش کش کو بجبرقبول کیا تھا۔ تاہم وہ ان کے لیے مزید عہدوں کا زینہ بنا۔ وائس چانسلر راجستھان یونیورسٹی اور جے پور یونیورسٹی ، ممبر یونین پبلک سروس کمیشن۔ 1968 میں ان کو پدم بھوشن کا خطاب دیا گیا۔ یہ تقریب ڈاکٹر ذاکر حسین کے ہاتھوں انجام پائی تھی، جو اس وقت صدر جمہوریہ ہند تھے ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom