دو سو سال بعد
آسٹریلیا کا رقبہ ہندستان کے مقابلہ میں دگنا سے بھی زیادہ ہے ۔ مگر اس کی آبادی بمبئی اور کلکتہ کی مجموعی آبادی سے بھی کم ہے ۔ 1788ء میں جب برطانیہ کے کچھ مجرموں کو بطور سزا اس مقام پر لا کر ڈالا گیا جہاں آج سڈنی ہے ، تو اس وقت یہاں کھانے کے لیے کچھ بھی نہ تھا۔ مایوسی اور جھنجلاہٹ میں یہ لوگ آپس میں لڑ لڑ کر مرنے لگے ۔ مگر آج آسٹریلیا ایک مکمل طور پر خود کفیل براعظم ہے ۔ وہ 400 کروڑ روپے کا گیہوں ہر سال برآمد کرتا ہے اور دنیا کی اون کی کل پیداوار کا چوتھائی سے بھی زیادہ حصہ یہاں پیدا ہوتا ہے ۔ قدرتی مناظر سے بھر پور اس ملک کے باشندوں کا معیار زندگی دنیا کے انتہائی چند ترقی یافتہ ملکوں میں سے ایک ہے ۔
