کون کس کی جیب میں
پہلی جنگ عظیم کے بعدجس زمانہ میں خلافت تحریک کا زور تھا ، علی برادران نے ملک کا دورہ کیا ۔ ان کے ساتھ مہاتما گاندھی اور مولانا ابو الکلا م آزاد بھی تھے ۔ جو ان دنوں ترک موالات کی تحریک چلا رہے تھے ۔ مولانا شوکت علی ان دنوں اکثر فخریہ انداز میں کہتے تھے ’’گاندھی جی میری جیب میں ہیں‘‘۔ کچھ دنوں بعد سیاسی اختلافات ہوئے اور علی برادران نے مہاتما گاندھی کا ساتھ چھوڑ دیا اور اپنا راستہ الگ اختیار کیا۔ مولانا محمد علی لندن میں انتقال کر گئے۔ اور مولانا شوکت علی محمد علی جناح کے ساتھ مل گئے ۔ ایک بار مسلم لیگ کے جلسہ میں تقریر کرتے ہوئے مولانا شوکت علی نے کہا’’:مہاتما گاندھی کہاں ہیں جنھوں نے گول میز کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ وہ مسلمانوں کو سادہ چک دینے کے لیے تیار ہیں ‘‘۔ مہاتما گاندھی کو معلوم ہوا تو انھوں نے اپنی پرارتھنا کی تقریر میں اس کا جواب دیتے ہوئے کہا’’:بڑے بھائی کو اپنی جیب دیکھنا چاہیے۔ وہ مجھ کو وہاں پائیں گے‘‘(ریڈینس،26نومبر 1978)۔
