لطیفہ

شیخ سعدی شیرازی (1293-1193ء) کی عمر کا بیش تر حصہ بے سروسامان درویشوں کی طرح سفر میں گزرا ۔ ایک مرتبہ دمشق میں تھے ، وہاں کے لوگوں سے کسی بات پر ناراضگی ہوئی تو فلسطین کے بیابان میں چلے گئے ۔ یہ صلیبی جنگوں کا زمانہ تھا ۔ وہاں عیسائیوں نے ان کو پکڑ لیا اور طرابلس الشرق (لبنان ) کے علاقہ میں خندق کھودنے کے کام پر دوسرے قیدیوں کے ساتھ لگا دیا۔ وہ خاموشی کے ساتھ اس مشقت کو برداشت کرتے رہے ۔ مدت کے بعد حلب کا ایک معزز آدمی اس طرف سے گزرا ۔ وہ شیخ سعدی کو جانتا تھا ۔ انھیں اس حال میں دیکھ کر اس کو بہت افسوس ہوا۔ دس دینار دے کر شیخ کو قید فرنگ سے چھڑایا اور اپنے ساتھ حلب لے گیا۔ وہاںعزت کے ساتھ اپنے گھر رکھا اور مزید عنایت یہ کی کہ اپنی ناکتخدا (unmarried)بیٹی سے ان کا نکاح ایک سو دینار مہرمؤجل پر کر دیا۔ مگر بیوی سخت مزاج اور تیز زبان نکلی ۔ اس نے شیخ کو بے حد پریشان کر دیا ۔ ایک روز طعنہ دیتے ہوئے کہا’’:تم وہی ہو جس کو میرے باپ نے دس دینار میں خریدا تھا‘‘۔ شیخ سعدی نے فوراً جواب دیا:

’’ہاںمیں وہی ہوں جس کو آپ کے باپ نے دس دینار میں خریدا اور سو دینار میں آپ کے ہاتھ بیچ ڈالا ‘‘۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom