رعایت نہیں صلاحیت
ہمارے ملک کی مسلم قیادت نے مسلمانوں کے مسئلہ کے حل کا جو آخری راز دریافت کیا ہے ، وہ یہ کہ ’’مسلمانوں کو وہ رعایتیں دی جائیں جو شیڈ یولڈ کاسٹ کے لیے مخصوص کی گئی ہیں‘‘۔ اولاً تو یہ ممکن نہیں ۔ اور بالفرض یہ ناممکن اگر ممکن بھی ہو جائے تو یہ مسئلہ کا حل نہیں ۔ کیونکہ اس قسم کی کوئی رعایت زندگی کے وسیع تر حقائق کا بدل نہیں بن سکتی ۔ یہ دنیا استعداد کی بنیاد پر جگہ حاصل کرنے کی دنیا ہے ۔ یہاں محض رعایت سے کوئی شخص بلند مقام حاصل نہیں کر سکتا۔
ونے کرپال اور گووند کیلکر نے شیڈ یولڈ کاسٹ اور قبائل کی موجودہ حالت کا جائزہ لیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ان رعایتوں نے ان طبقات کی حالت میں کوئی حقیقی تبدیلی پیدا نہیں کی ہے ۔ اب بھی اگر کوئی ہریجن کامیاب ہے تو وہ وہی ہے جس نے اپنے اندر کوئی خاص صلاحیت پیداکی تھی ۔ مثلاً ڈاکٹر امبیڈ کر ، شری جگ جیون رام، شری کے آر نارائن، وغیرہ ۔
لکشمن ہلدر ایک مزدور تھے ۔ پھر انھوں نے کچھ تعلیم حاصل کی اور ٹائپ کرنا سیکھا ۔ اس کے بعد ان کو مرکزی حکومت میں رزرو سیٹ کے تحت کلر کی ایک جگہ مل گئی ۔ مگر ان کی انگریزی کمزور تھی ۔ ان کے افسر نے ان کی کتاب میں لکھ دیا :
His English is weak
اس قسم کی رپورٹ تین سال تک درج ہوتی رہی ۔ قاعدہ یہ ہے کہ اگر تین سال تک مسلسل کسی کے خلاف ’’بیڈ رپورٹ ‘‘ہوتی رہے تو اس کی ملازمت ختم ہو جاتی ہے ۔ چنانچہ لکشمن ہلدر کو ختم ملازمت کا نوٹس مل گیا۔ تاہم انھوں نے دوڑ دھوپ کی ۔ ایک ڈائرکٹر کو ان پر رحم آگیا اور اس نے ان کی ملازمت میں چھ ماہ کی توسیع کر دی ۔ اب لکشمن ہلد ر نے محنت شروع کی اور مدت ختم ہونے تک انگریزی بولنے کی اچھی صلاحیت پیدا کر لی ۔ اس کے بعد وہ دوبارہ ملازمت میں لے لیے گئے ۔ (السٹر یٹڈ ویکلی، 24 اپریل 1976)
لکشمن ہلدر کو بالآخر جس چیز نے جگہ دی وہ ان کی صلاحیت تھی، نہ کہ رعایت ۔ یہی بات ہر ایک کے لیے صحیح ہے، چاہے وہ ہر یجن ہو یا غیر ہریجن ۔
