تاریخ ساز بنئے

ایک بزرگ نے ایک تعلیمی ادارہ قائم کیا۔ شروع شروع میں اس تعلیم گاہ کو بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ اساتذہ کو وقت پر تنخواہیں نہ ملتیں ۔ طلبا کے لیے بعض اوقات کھانے کا انتظام ناممکن ہو جاتا۔ چھپر کے سایہ کے نیچے تعلیم دی جاتی۔ اس طرح کی بے شمار دشواریوں کے درمیان اس درس گاہ کو سفر کرنا پڑا ۔

مگر دشواریاں جس طرح آدمی سے کچھ چیزیں چھینتی ہیں ، اسی طرح وہ اسے کچھ چیزیں دیتی بھی ہیں ۔ ظاہری اسباب کی کمی عزم وہمت کو بڑھانے کا سبب بنتی ہے۔ ایسے جذبات اس کے اندر پیدا ہوتے ہیں جو فراوانی کے اندر کبھی پیدا نہیں ہوتے۔

اس تعلیمی ادارے کے ابتدائی زمانہ کا واقعہ ہے۔ ایک روز سارے ادارے میں اداسی چھائی ہوئی تھی ۔ حالات بے حد نا مساعد نظر آرہے تھے ۔ درس گاہ کے ناظم نے طلبا و اساتذہ کا ایک اجتماع کیا۔ جب وہ تقریر کرنے کھڑے ہوئے تو بے اختیار ان کی زبان سے نکلا:

’’موجودہ حالات میں ممکن ہے آپ کا جی ملامت کرتا ہو کہ آپ کہاں آکر پھنس گئے۔ کسی بنی بنائی درس گاہ میں گئے ہوتے تو آرام سے رہ سکتے تھے ۔ مگر یہ گھبرانے کی بات نہیں۔ کیونکہ دوسرے اگر حال کے وارث ہیں تو یہاں آپ ایک نئے مستقبل کی تعمیر کر رہے ہیں۔ لوگ تاریخ خواں ہوتے ہیں، مگر آپ کو قدرت نے ایک ایسے مقام پر کھڑا کیا ہے کہ آپ تاریخ ساز بن سکتے ہیں ‘‘۔

یہ الفاظ جن حالات میں کہے گئے تھے، اس کے اعتبار سے وہاں اس نے بجلی کا کام کیا۔ طلبہ اور اساتذہ میں ایک نیا جوش پیدا ہو گیا۔ وہ زندگی کی ایک اعلیٰ ترین اخلاقی قدر سے آشنا ہوئے ۔ یہ کہ مستقبل کی تعمیر کے لیے حال میں جدوجہد کی جائے ۔ یہ قدر ، نفسیاتی طور پر ، اس وقت ان کے لیے لا معلوم رہتی ۔ جب کہ وہ ایسے حالات میں نہ ہوتے ۔ اسی طرح ناظم درس گاہ کی زبان سے بھی ہر گز یہ الفاظ نہ نکلتے اگر وہ آسودگی اور فارغ البالی میں ہوتے ۔ ناظم اسی لیے یہ الفاظ بول سکے اور سننے والے اسی لیے ان کو سمجھ سکے کہ وہ دشوار حالات میں تھے ۔ آسانیوں کی فضا میں انھیں یہ سبق نہیں مل سکتا تھا۔

جو لوگ اپنے آپ کو مشکل حالات میں پائیں وہ اسے اپنی بد قسمتی تصور کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ صرف سمجھنے کی غلطی ہے۔ اگر صحیح ذہن ہو اور عزم بیدار ہو تو مشکل حالات اس سے زیادہ بڑی چیزیں دیتے ہیں، جو آسانیوں اور راحتوں میں کسی کو ملتی ہیں۔ دشواریاں آپ کو اعلیٰ ترین انسانی قدروں سے آشنا کرتی ہیں ۔ آپ کے اندر سوزودرد پیدا کر کے آپ کے کلام کو بے پناہ بنا دیتی ہیں ۔ مشکلات کو عبور کرنے کا نیا ولولہ پیدا کرتی ہیں اور بالآخر آپ کو ان بلند ترین انسانوں میں شامل کرتی ہیں، جن کو تاریخ خواں کے مقابلے میں تاریخ ساز کہا جاتا ہے۔

اب خدا کے فضل سے یہ ادارہ ’’چھپر ‘‘ کے دور سے نکل کر ’’بلڈنگ ‘‘ کے دور میں داخل ہو چکا ہے، اور تعلیم کے میدان میں ملت کو ایک نئی راہ دینے کے لیے کوشاں ہیں ۔ ہر بار جب کوئی شخص نیا کام شروع کر تا ہے تو اس میں تذبذب کا مرحلہ لازماً آتا ہے ، لیکن اگر وہ جما رہے تو استحکام کے مرحلہ پر پہنچنے سے بھی کوئی اسے روک نہیں سکتا۔ 

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom