اپنے خلاف

1971ء میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم اور پارلیمنٹری لبرل پارٹی کے صدر مسٹر جان گارٹن (John Grey Gorton, 1911-2002)تھے ۔ پارٹی میں ان کے خلاف شکایت پیدا ہوئی ۔ اس کے بعد پارٹی کی پارلیمنٹری باڈی کی میٹنگ ہوئی جو قاعدہ کے مطابق انھیں کی صدارت میں تھی ۔ میٹنگ میں ان کے خلاف عدم اعتماد کی تجویز پیش ہوئی ۔ اس وقت حاضر ممبران 66 تھے ۔ ووٹ جب لیے گئے تو دونوں طرف 33، 33 ووٹ پڑے ۔ یعنی تحریک کے موافق اور مخالف دونوں برابر ہو گئے ۔ اب فیصلہ صدر کے ایک زائد ووٹ سے ہونا تھا۔ صدر نے اپنا زائد ووٹ استعمال کیا۔ مگر خود اپنے خلاف ۔ اس طرح انھوں نے خود اپنے ہی ووٹ سے شکست کھائی۔ اس کے بعد وہ پارٹی کی صدارت سے علیحٰدہ ہو گئے اور کہا جب ممبران کی اتنی بڑی تعداد صدر کے خلاف ہے تو صدر ، صدر باقی رہنے کے قابل نہیں ۔(الجمعیۃ ویکلی،20 جولائی 1973)

2۔  انیسوی صدی کے وسط کی بات ہے ۔ پھلواری شریف (بہار ) میں دو رئیس رہتے تھے ۔ ایک کا نام قاضی غلام امام اور دوسرے کا قاضی مخدوم عالم تھا ۔ دونوں رشتہ دار تھے ۔ کسی وجہ سے دونوں میں جھگڑا ہو گیا اور مقدمہ بازی کی نوبت آگئی ۔ مخدوم عالم سرکاری ملازمت میں تھے ۔ اسی دوران ان کا تبادلہ دور کے مقام پر ہو گیا، جہاں سے پٹنہ کی عدالت میں تاریخوں پر حاضری سخت مشکل تھی ۔ انھوں نے چاہا کہ اپنے مقدمہ کی پیروی کے لیے کسی کو مقرر کر دیں ۔ کافی سوچنے کے بعد جب کوئی موزوں آدمی سمجھ میں نہ آیا تو وہ اپنے فریق مخالف قاضی غلام امام کے پاس گئے اور کہا کہ میں تبدیل ہو کر ایسی جگہ جا رہا ہوں کہ مقدمہ کی پیروی خود نہیں کر سکتا۔ یہ تمام کاغذات آپ کے حوالے ہیں ۔ اب آپ ہی میری طرف سے مقدمہ کو دیکھیں۔یہ کہہ کر انھوں نے قاضی غلام امام کو اپنے مقدمہ کے کاغذات دیے اور سفر پر روانہ ہو گئے ۔

قاضی غلام امام کے لیے اس اعتماد کو مجروح کرنا ناممکن تھا، جو ان کے فریق نے ان پر کیا تھا ۔ انھوں نے مخدوم عالم کے مقدمہ کی پیروی کا کام اپنے ذمہ لے لیا اور خود اپنے کاغذات کسی دوسرے کے حوالے کر دیے ۔ اب صورت یہ ہوئی کہ قاضی غلام امام کے اپنے مقدمہ کی پیروی تو دوسرا شخص کر رہا ہے اور وہ خود اپنے فریق مخالف قاضی مخدوم امام کی طرف سے مقدمہ کی پیروی کر رہے ہیں ۔ اور یہ سب مصنوعی طور پر نہیں بلکہ حقیقی طور پر ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ خود ہار گئے اور ان کے مخالف قاضی مخدوم عالم جیت گئے۔ (حسب روایت جعفر شاہ پھلواری ، مطبوعہ ماہنامہ زندگی، ستمبر 1980)

یہ بہادری اور اعلیٰ ظرفی کی بات ہے کہ آدمی اصول کے آگے جھک جائے ، نہ کہ وہ اصول کو خود اپنے آگے جھکائے ۔ وہ نقصان اور فائدہ اور عزت اور بے عزتی کے خیالات سے اوپر اٹھ کر اصول کے تقاضوں کو اپنا لے ۔ اسی طرح یہ آدمی کی بہادری اور اعلیٰ ظرفی ہے کہ اگر اس کا مخالف بھی اس کے اوپر اعتماد کر لے تو وہ اس کے اعتماد کو مجروح نہ کرے ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom