اعتراف
بھوپال کے قریب ایک گاؤں کا واقعہ ہے ۔ لوگ عام طور پر جاہل اور نماز وغیرہ سے بے تعلق تھے ۔ ایک عالم اس گاؤں میں جانے لگے ۔ انھوں نے لوگوں کو غیر ت دلائی اور ان کو جوڑ کر نماز پر آمادہ کیا اور وہاں جمعہ بھی قائم کیا۔ اب وہاں پنج وقتہ نماز اور جمعہ ہونے لگا۔
اس کے بعد ایسا ہوا کہ شاہ محمد یعقوب مجدد ی (ھ1203-1339) کا اس گاؤں میں جانا ہوا۔ اگلے دن جمعہ تھا ۔ لوگوں نے کہا کہ آپ کل تک یہاں ٹھہریں اور کل آپ ہی یہاں جمعہ پڑھائیں ۔ حضرت شاہ صاحب کی نظر مسئلہ پر گئی ۔ انھوں نے کہا کہ ایسے چھوٹے گاؤں میں مسئلہ کی رو سے جمعہ کی نماز جائز نہیں ۔ یہ کہہ کر وہ شہر واپس آگئے، تاکہ یہاں جمعہ کی نماز ادا کر سکیں ۔
اس کے بعد مذکورہ عالم کا اس گاؤں میں جانا ہوا۔ انھوں نے دیکھا کہ وہاں نماز کا نظام ٹوٹ گیا ہے ۔ لوگوں نے اپنے گاؤں میں نماز جمعہ کی ادائیگی چھوڑ دی اور کسی بڑے مقام پر بھی جمعہ پڑھنے کے لیے نہیں گئے ۔ لوگوں نے شکایت کی کہ آپ نے یہاں جمعہ قائم کر دیا اور حضرت پیر صاحب آئے تھے تو انھوں نے بتایاکہ اس گاؤں میں جمعہ کی نماز جائز ہی نہیں۔ چنانچہ ہم نے جمعہ پڑھنا چھوڑ دیا۔
مذکورہ عالم یہ صورت حال دیکھ کر بہت پریشان ہوئے اور فوراً روانہ ہو کر حضرت شاہ صاحب کے پاس پہنچے ۔ انھوں نے حضرت شاہ صاحب سے پوچھا کہ کیا آپ نے گاؤں والوں سے یہ کہا ہے کہ یہاں جمعہ کی نماز جائز نہیں ۔ حضرت شاہ صاحب نے کہا ہاں میں نے کہا ہے ۔ اور مسئلہ تو یہی ہے ۔ مذکورہ عالم نے کہا کہ حضرت آپ درست فرماتے ہیں۔ مگر صورت حال یہ ہے کہ اس گاؤں کے لوگ نماز چھوڑے ہوئے تھے ۔ ان کو کہہ سن کر نماز کی طرف متوجہ کیا ہے ۔ شرائط جمعہ کے مسائل اپنی جگہ صحیح ہیں ۔ مگر ابھی ان لوگوں میں اتنی رغبت نہیں کہ وہ جمعہ کی خاطر سفر کر کے باہر جائیں اور مرکزی مقام پر جمعہ کی نماز ادا کریں ۔ ان کے مزاج کی رعایت کرتے ہوئے میں نے وہاں جمعہ کی نماز شروع کرا دی تھی تاکہ کسی طرح وہ عادی ہو جائیں ۔
حضرت شاہ محمد یعقو ب مجددی نے یہ سنا تو فرمایا کہ آپ بالکل صحیح کہتے ہیں ۔ مجھ سے غلطی ہو گئی ۔ اس کے بعد اگلے جمعہ کو وہ دوبارہ گاؤں میں گئے اور لوگوں سے کہا کہ مذکورہ عالم کا جمعہ قائم کرنا بالکل صحیح تھا ۔ ’’اصل یہ ہے کہ میں نے متن دیکھا تھا، حاشیہ نہیں دیکھا، حاشیہ میں وہ مسئلہ موجود ہے، جو مولوی صاحب نے تم لوگوں کو بتایا ۔ اب تم لوگ پہلے کی طرح یہاں نماز جمعہ ادا کرو ‘‘۔ اس کے بعد خود وہاں کے لوگوں کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی ۔ اور پھر شہر واپس آئے ۔
