لطیفہ
مرزا غالب (1869-1797ء) جس مکان میں رہتے تھے ، اس مکان میں چھت کے اوپر ایک کمرہ تھا اور اس کمرہ سے ملی ہوئی ایک تنگ وتاریک چھوٹی سی کوٹھری تھی ۔ گرمی کے موسم میں وہ ٹھنڈی رہتی تھی ۔ سخت موسم میں مرزا اسی کو ٹھری میں بیٹھتے تھے ۔
ایک بار رمضان کا مہینہ تھا، سہ پہر کے وقت مرزا غالب اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ اس کو ٹھری میں بیٹھے ہوئے چو سر کھیل رہے تھے اور تفریح کر رہے تھے ۔ اتنے میں مفتی صدر الدین خاں آزردہ وہاں آگئے ۔ کوٹھری میں لہو ولعب کا منظر دیکھ کر انھوں نے مرزا سے کہا:ہم نے حدیث میں پڑھا تھا کہ رمضان کے مہینے میں شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے (صحیح البخاری، حدیث نمبر 3277)۔ آج اس حدیث کی صحت پر شبہ ہو گیا۔
مرزا غالب فوراً بولے’’:مولانا ! حدیث بالکل صحیح ہے ۔ بات یہ ہے کہ شیطان جہاں قید کیا جاتا ہے، وہ یہی کوٹھری ہے ‘‘۔
لطیفہ
گاما پہلوان (1958-1874) کو 20سال کی عمر میں ’’رستم ہند‘‘ اور اس کے بعد ’’رستم زماں‘‘ کا خطاب ملاتھا۔ ایک جلسہ ہورہا تھا ڈاکٹر محمد اقبال صدر تھے۔ گاما بھی جلسہ میں موجود تھے۔ لوگ بول چکے تو آخر میں ڈاکٹر اقبال نے اعلان کر دیا کہ گاما اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ گاما پہلوان کھڑے ہوئے۔ کچھ دیر انھوں نے جسم کو حرکت دی ، ہاتھ ادھر ادھر لایا اور کہا ’’بھائیو ! ورزش کیا کرو ‘‘۔
جب وہ اپنی مختصر تقریر ختم کر کے بیٹھے تو دیکھنے والوں نے یہ دیکھا کہ گاما پہلوان کی نہ صرف پیشانی پر قطرات نمایاں تھے بلکہ کرتا بھی بھیگ چکا تھا۔
