کام میں انہماک
سر جادو ناتھ سرکار (1958-1870ء) کو مغل تاریخ کا کولمبس کہا جاتا ہے ۔ یہ مقام انھیں کس غیر معمولی انہماک کے ذریعہ ملا ، اس کا ایک ہلکا سا اندازہ ان کے خطوط سے ہوتا ہے، جو انھوں نے اپنے استاد ڈاکٹر رگھو بیر سنہہ کو اپنی عمر کے آخری 27 برسوں میں لکھے ۔ 80 برس کی عمر کو پہنچ کر بھی ان کے اندر کام کا شوق اتنا بڑھا ہوا تھا کہ کلکتہ میں اپنے وسیع مکان کو چھوڑ کر وہ صرف اس لیے کا مشیت چلے گئے کہ کلکتہ کے ناموافق موسم کی وجہ سے وہ وہاں پوری طرح کام نہیں کر سکتے تھے ۔ یہ منتخب 329 خطوط جس زمانہ (1958-1932ء) سے تعلق رکھتے ہیں، اس میں ملک کے اندر اور باہر زبردست واقعات ہوئے ۔ دوسری جنگ عظیم ، ہندستان کی آزادی، مہاتما گاندھی کا قتل ، وغیرہ۔ مگر خطوط میں ان واقعات کا کوئی حوالہ نہیں ملتا۔ تاہم دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کی شکست کی خبر انھیں متاثر کرتی ہے۔ 28 جون 1945 کو وہ اپنے ایک دوست کو لکھتے ہیں :
’’اگر تم اپنے لندن کے فوٹو گرافر کو خط لکھو تو اس کو ہدایت کرو کہ وہ برٹش میوزیم کے (فلاں ) مخطوطہ کی فوٹو اسٹٹ کاپی لے لے ۔ یورپ میں امن قائم ہو جانے کی وجہ سے برٹش میوزیم نے اپنے مخطوطات کے ذخیرہ کو شاید دوبارہ نکال لیا ہو جو (جنگ کے زمانہ میں ) تہ خانوں میں رکھ دیے گئے تھے‘‘۔
