لڑائی ختم ہو گئی
جون 1965 کا واقعہ ہے ۔ میں نینی تال کے ایک اسکول میں فزکس کا استا دتھا۔ ایک لڑکا میرے پاس ٹیوشن کے طور پر پڑھنے آتا تھا ۔ اس کا نام وزیر سنگھ تھا۔ عمر تقریباً سترہ سال تھی ۔ایک روز وہ کسی قدر دیر سے آیا ۔ حال یہ تھا کہ قمیص پھٹی ہوئی، ہونٹوں سے خون جاری، بال بکھرے ہوئے ۔ اس کا یہ حلیہ دیکھ کر میں نے خیریت دریافت کی ۔
اس نے بتایا کہ وہ آرہا تھا کہ راستہ میں ایک مقام پر ایک رکشہ والے سے اس کا ٹکراؤ ہو گیا ۔ اس کے بعد لڑکے میں اور رکشے والے میں تو تو میں میں ہوئی اور دونوں لڑگئے۔ رکشے والا سردار تھااور اپنے روایتی حلیہ میں تھا۔ مگر لڑکا بے داڑھی مونچھ اور بغیر پگڑی تھا۔ بظاہر یہ معلوم نہیں ہوتا تھا کہ وہ سردار ہے ۔
لڑائی میں رکشے والے نے لڑکے کو پٹک دیا۔اور مارنے لگا۔ اتنے میں لڑکے نے پنجابی زبان میں رکشے والے کو برا بھلا کہا۔ یہ سن کر رکشے والا ٹھٹھک گیا۔ اس نے پوچھا:
’’تم کون ہو ، تمھارا نام کیا ہے ‘‘۔
’’وزیر سنگھ ‘‘۔
’’کیا تم سردار ہو ‘‘۔
’’ہاں ‘‘۔
اس کے بعد رکشے والا فوراً اٹھ گیا۔ ’’پہلے کیوں نہیں بتایا، سردار سردار کو نہیں مارتا‘‘۔ اس نے کہا اور دونوں گرد جھاڑتے ہوئے اپنے اپنے راستہ پر چلے گئے ۔
)سید حیدر علی، ایم ایس سی ،پیدائش 1944ء،دہلی (
