الفاظ کا استعمال
ڈاکٹر پر مود کمار نے دہلی سے امراض نسواں (Gynaecology) میں خصوصی ڈگری لی اور اس کے بعد لندن (آکسفورڈ اسٹریٹ ) میں اپنا مطب کھولا ۔ ایک روز ایک انگریز خاتون تیزی سے ان کے مطب میں داخل ہوئی ۔ ’’ڈاکٹر میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں اپنی بات کو کس طرح بیان کروں ‘‘۔ اس نے کہا اور پھر ایک وقفہ کے بعد بولی :
I think I have a touch of the sun
ڈاکٹر کمار نے اس جملہ کا مطلب یہ سمجھا کہ خاتون غالباً کسی کھلے مقام پر گئی تھیں اور وہاں ان کو تیز دھوپ لگ گئی ہے ۔ ’’آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں‘‘، ڈاکٹر نے مریضہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ’’آپ ٹھنڈے مشروبات ، خاص طور پر لیمو ں برف کے ساتھ لیجیے اور آپ بہت جلد ٹھیک ہو جائیں گی، اگر جلد پر کچھ اثر محسوس ہو تو زیتون کا تیل یا کریم مل لیجیے‘‘۔
خاتون پریشان چہرہ پر مزید حیرانی کے اثرات لیے ہوئے باہر نکل گئی اور ڈاکٹر کمار یہ سوچنے لگے ’’انگریز خواتین آخر اتنی معمولی معمولی باتوں کے لیے کیوں ڈاکٹر کے پاس آتی ہیں‘‘۔
شام کو وہ اپنی قیام گاہ پہنچے ۔ وہاں مسز گلوریا ، ان کی انگریز بیوی نے ان کا استقبال کیا۔ جب دونوں کھانے کی میز پر اکٹھا ہوئے تو انگریز خاتون نے دوبارہ وہی جملہ کہا، جس کو وہ اپنے مطب میں ابھی سن آئے تھے :
Darling, I think I have a touch of the sun
ڈاکٹر کمار نے حیرانی کے ساتھ کہا’’:نہیں نہیں، اس طرح تو میں پاگل ہو جاؤں گا ۔ لندن کی خواتین ہر وقت بس سورج کی ہی بات کرتی ہیں‘‘۔ دیر تک الفاظ کے تبادلہ کے بعد گلوریا نے محسوس کیا کہ اس کا ہندستانی شوہر اصل بات کو سمجھ نہیں رہا ہے ، اس نے ہنستے ہوئے کہا ’’میرا مطلب یہ ہے کہ ہم جلد ہی تین ہونے والے ہیں ‘‘۔ انگریزی زبان میں ایک عورت اپنے حاملہ ہونے کو درجنوں طریقے سے بتا سکتی ہے ۔ مذکورہ بالا جملہ بھی اسی قسم کا ایک استعاراتی انداز ہے، جس کا لفظی ترجمہ یہ ہے کہ ’’مجھے سورج چھو گیا ہے‘‘۔
