الفاظ جو فضا میں گم ہو گئے
مولانا محمد علی نومبر 1930ء میں لندن کی گول میز کانفرنس میں شریک ہوئے تھے ۔ یہاں انھوں نے جو طوفان خیز تقریر کی ، اس کے چند الفاظ یہ تھے:
’’آج میں جس مقصد کے لیے یہاں آیا ہوں ،وہ یہ ہے کہ میں اپنے ملک کو ایسی حالت میں واپس جاؤں جب کہ آزادی کا پروانہ میرے ہاتھ میں ہو ۔ میں ایک غلام ملک کو واپس نہیں جاؤں گا۔ اگر آپ مجھے ہندستان کی آزادی نہیں دیں گے تو پھر آپ کو یہاں مجھے قبر کے لیے جگہ دینی پڑے گی — ہمارے پاس 32 کرور آدمی ہیں جب وہ قحط اور پلیگ سے لاکھوں کی تعداد میں مرنا جانتے ہیں تو یقیناً وہ برطانوی گولی سے بھی جان دے سکتے ہیں ‘‘۔
آج ان الفاظ کو تلاش کیا جائے تو وہ تاریخ کی الماری کے سوا اور کہیں نہیں ملیں گے۔
