یہ بے اعتمادی کی فضا

یہ اعظم گڑھ ریلوے اسٹیشن کا واقعہ ہے ۔ میں بکنگ کی کھڑکی پر اپنا ٹکٹ لے رہا تھا۔ اتنے میں ایک دیہاتی آیا۔ اس کوکسی مقام کا ٹکٹ لینا تھا جس کی قیمت پانچ چھ روپے ہوتی تھی ۔ اس نے ریز گاری بکنگ کلرک کے سامنے پیش کرتے ہوئے اپنا ٹکٹ مانگا۔ مٹھی بھر ریز گاری (small coins)دیکھ کر کلرک بگڑ گیا ۔ ’’روپیہ لے آؤ ۔ ہم کب تک اس کو گنتے رہیں گے ‘‘ اس نے کہا اور دوسرے مسافر کی طرف متوجہ ہو گیا۔

دیہاتی آدمی کھڑکی سے نکل کر باہر آگیا ۔ مجھے اس کی حالت پر ترس آیا ۔ میں اس کے قریب گیا اور اس سے کہا کہ یہ ریز گاری مجھ کو دے دو اور اس کے بدلے مجھ سے نوٹ لے لو ۔ دیہاتی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ایک لمحہ کے لیے اس نے ادھر ادھر دیکھا اور پھر خاموشی سے ایک طرف روانہ ہو گیا۔

دیہاتی نے میری پیش کش کیوں قبول نہ کی ۔ اس کی وجہ بے اعتمادی ہے ۔ ہم ایک ایسے سماج میں ہیں جہاں کسی کو دوسرے پر بھروسہ نہیں ۔ آج اگر کوئی شخص کسی پر مہربان ہوتا ہے تو صرف اپنے فائدہ کے لیے، نہ کہ حقیقتاً دوسرے کی مدد کے لیے ۔ دیہاتی نے غالباً یہ سوچا کہ میرے پاس کچھ خراب نوٹ ہوں گے اور اس موقع سے فائدہ اٹھا کر میں ان کو دیہاتی کی ریز گاری سے بدل لینا چاہتا ہوں ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom