فرشتہ کا ٹیلیفون
وہ ایک ڈاکٹر تھا ۔ زندگی بہت مصروف تھی ۔ دولت کی بارش اور پیشہ کی سر گرمیوں میں دین کا کوئی خانہ نہ تھا۔ اس کو یہ موقع ہی نہ تھا کہ وہ دینی کتابیں پڑھے یا دینی موضوعات پر کچھ سوچ سکے ۔ اس کے پاس آنے والے سب وہی ہوتے تھے، جو اس کے پیشہ کے تقاضوں کے اعتبار سے اس سے ملنے کے لیے آتے تھے ۔ البتہ ایک شخص کبھی کبھی اس کے یہاں آتا تھا، اور دین کے بارے میں اس سے بات کرتا تھا۔ مگر یہ گفتگو ہمیشہ نا تمام ختم ہو جاتی تھی ۔ آنے والے آدمی کو تھوڑی دیر کے بعد محسوس ہوتا کہ ڈاکٹر اس قسم کی گفتگو کو غیر اہم سمجھ کر اس سے بے توجہ ہو رہا ہے ۔ چنانچہ وہ آدمی خود ہی اپنی گفتگو کو ختم کر کے تھوڑی دیر ادھر اُدھر کی باتیں کرتا اور اس کے بعد چلا جاتا۔
ایک روز ڈاکٹر اپنے گھر کے کمرہ میں اکیلا تھا کہ ٹیلیفون کی گھنٹی بجی۔ ’’ہلو ‘‘ کے تبادلہ کے بعد دوسری طرف سے آواز سنائی دی ’’ میں جبریل بول رہا ہوں ۔ خدا تم کو بلانا چاہتا ہے‘‘۔ آواز عجیب بھیانک تھی ۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے کوئی غیر انسانی مخلوق انسانی زبان میں بول رہی ہے ۔ ڈاکٹر پر ایسی ہیبت طاری ہوئی کہ وہ کچھ جواب نہ دے سکا۔ اور رسیور اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گر پڑا ۔ کچھ دیر بعد جب اس کے ہوش وحواس درست ہوئے تو اس نے سوچنا شروع کیا کہ یہ کیسی آواز تھی جو ٹیلیفون پر سنائی دی کہ ’’میں جبریل بول رہا ہوں ۔ خدا تم کو بلانا چاہتا ہے ‘‘۔ سنی ہوئی آواز اس کو لفظ بہ لفظ یاد تھی ۔ مگر اس کی سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ یہ معاملہ کیا ہے، اور اس کے جواب میں اس کو کیا کرنا چاہیے ۔ اس نے اپنے تمام دوستوں کو ٹیلیفون کر ڈالا اور ہر ایک سے پوچھتا رہا۔ مگر کسی نے یہ نہیں کہا کہ اس نے ڈاکٹر کو اس قسم کا ٹیلیفون کیا ہے۔
ڈاکٹر کئی روز تک اسی سوچ میں پڑا رہا۔ ٹیلیفون پر سنی ہوئی بھیانک آواز کسی طرح اس کی یاد سے نہیں نکلتی تھی ۔ آخر ایک روز مذکورہ آدمی آیا۔ ڈاکٹر نے اس سے اپنے واقعہ کا ذکر کیا۔ آدمی ایک منٹ خاموش رہا اور اس کے بعد بولا:یہ تمھارے نام فرشتہ کا پیغام تھا ۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ تم کو حج پر جانا چاہیے ۔ ڈاکٹر کی سمجھ میں یہ بات آگئی ۔ اس نے فوراً تیاری شروع کر دی ۔ اور پہلا موقع آتے ہی حج کے لیے روانہ ہو گیا۔ ڈاکٹر کا حج اس کی زندگی کا بڑا تاریخی واقعہ تھا ۔ حج کے دوران اس پر عجیب کیفیت طاری رہی ۔ اس کو ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے وہ رب کعبہ کے مخصوص بلاوے پر دیار حرم میں حاضر ہوا ہے ۔ واپس آنے کے بعد چہرہ پر داڑھی اور پنج وقتہ نمازوں کے اہتمام نے بتایا کہ ڈاکٹر اب نیا انسان بن چکا ہے ۔
ڈاکٹر کی زندگی میں یہ انقلاب اس لیے آیا کہ ’’جبریل ‘‘ کی آواز سن کر اس نے سمجھا کہ براہ راست آسمان سے اس کو پکار ا جا رہا ہے ۔ جب کہ مذکورہ شخص کی تبلیغ اس کو محض ایک انسان کی آواز معلوم ہوتی تھی ۔ تاہم اگر آدمی کی فطرت بیدار ہو جائے تو اس کو ’’ٹیلیفون ‘‘ پرجبریل کی آواز سننے کی ضرورت نہیں ۔ اس کو نظر آئے گا کہ ستاروں سے لے کر درختوں تک ہر چیز خاموش زبان میں وہی پیغام دے رہی ہے جس کو ڈاکٹر نے ’’جبریل ‘‘ کی طرف سے ٹیلیفون کی زبان میں سنا۔
