ایک لمحہ میں
ترقی یافتہ ملکوں میں اب ایسے ٹیلیفون استعمال ہو رہے ہیں جن کے ساتھ کمپیوٹر کا پیچیدہ نظام وابستہ ہوتا ہے۔ اس کے نتیجہ میں مواصلات کا نظام بالکل نئے دور میں داخل ہو گیا ہے۔ مثال کے طور پر امریکا کے بہت سے شہروں میں ایک نیا ٹیلیفون سسٹم پچھلے ایک سال کے اندر رائج ہوا ہے۔ یہ ٹیلیفون صرف تین گنتیوں پر انگلی مارنے سے عمل کرتا ہے— 911۔ کوئی شخص ہنگامی حالت میں مدد کے لیے ان تین نمبروں پر انگلی مارتا ہے اور فی الفور اس کو اس کی مطلوبہ مدد مل جاتی ہے۔ امریکا کی ایک ٹیلیفون کمپنی نے ایسا سسٹم وضع کیا ہے کہ آدمی 911 پر انگلی چلاتا ہے اور دوسری طرف کا خودکار نظام بغیر بتائے یہ معلوم کر لیتا ہے کہ کال کس نمبر کے ٹیلیفون سے آ رہی ہے۔ مزید یہ کہ خود کار نظام عین اسی وقت نمبر کو پتہ میں تبدیل کر لیتا ہے بغیر اس کے کہ ڈائل کرنے والا ایک لفظ بھی بولا ہو۔ حتیٰ کہ یہ خودکار نظام یہ بھی معلوم کر لیتا ہے کہ پکارنے والے کو کس قسم کے مدد کی ضرورت ہے — پولیس کی یا آگ بجھانے کی یا ایمبولنس کی۔
فلوریڈا کاواقعہ ہے کہ ایک گھبرائی ہوئی عورت نے 911 کو ڈائل کیا مگر وہ کچھ بول نہ سکی۔ تاہم خود کار سسٹم نے بندوق کی آواز سن کر معاملہ کی نوعیت سمجھ لی۔ صرف چند منٹ کے اندر پولیس کی گاڑی حادثہ کے ٹھیک پتہ پر روانہ ہو چکی تھی۔ عورت کا ایک رشتہ دار کسی بات پر بگڑ کر گھر میں گھس آیا تھا اور گولی چلا رہا تھا۔ مجرم فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ اسی طرح امریکا میں ایک گونگے اور بہرے آدمی کو ہنگامی طور پر مدد کی ضرورت تھی۔ اس نے 911 ڈائل کیا اور مزید کچھ بتائے بغیر مدد اس کے دروازہ پر موجود تھی۔
ان مثالوں میں کمپیوٹر نے مجرد کال کو اس کے ٹیلیفون نمبر میں تبدیل کیا۔ پھر ٹیلیفون نمبر کو گھر کے پتہ میں بدلا۔ اس کے بعد اس نے بلاتاخیر وائرلیس پر پولیس کو اطلاع کر دی۔
قرآن اور حدیث میں بتایا گیا ہے کہ بندہ جب خدا کو پکارتا ہے تو فوری طور پر بندہ اور خدا کے درمیان ربط قائم ہو جاتا ہے۔ خدا کو پکارنے اور اس سے مربوط ہونے میں کوئی وقفہ نہیں ہوتا۔
ٹیلی فونی ربط کا مذکورہ واقعہ اسی روحانی حقیقت کی مادی تمثیل ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ کس طرح ایسا ہوتا ہے کہ بندہ جب اپنے رب کی یاد سے بے قرار ہو کر اس کو بیتابانہ پکارتا ہے تو اچانک وہ اپنے آپ کو اس سے انتہائی قریب پاتا ہے۔ وہ ایک لمحہ میں اس سے مربوط ہو جاتا ہے۔