تخلیق میں ذہانت

شہد کی مکھی پھولوں کا رس چوس کر شہد تیار کرتی ہے۔ مگر شہد کی مکھی کا صرف اتنا ہی کام نہیں۔ اسی کے ساتھ وہ اور بھی کئی اہم کام انجام دیتی ہے۔ انھیں میں سے ایک کام زرخیزی ہے۔ یعنی نر اور مادہ کے زیرہ کو ایک دوسرے پر پہنچانا تاکہ وہ زرخیز ہو سکیں۔ یہ کام اتنا اہم ہے کہ شہد کی مکھی کے ایک ماہر نے لکھا ہےکہ پھولوں کا رس وہ معاوضہ ہے جو پودا شہد کی مکھیوں کو زرخیز بنانے کے عمل کے لیے ادا کرتا ہے:

Nectar is the fee paid by the plant for the fertilizing service of the insect (bees).

امریکا کے مشرقی حصہ میں پھولوں کے رس(nectar) کا نوے فیصد حصہ بے کار چلا جاتا ہے۔ کیوں کہ اس علاقہ میں شہد کی مکھیاں بہت کم پائی جاتی ہیں۔ اور اسی نسبت سے زرخیزی کا عمل بھی نسبتاً کم انجام پاتا ہے۔

معلوم کیا گیا ہے کہ شہد کی مکھی جب کسی باغ یا کیاری میں پھولوں کا رس چوس رہی ہو تو وہ بیک وقت ہر قسم کے درختوں کے پھولوں کا رس نہیں چوستی۔ بلکہ وہ یہ کرتی ہے کہ جس پھول کا رس ایک بار لیا ہے، اسی کا رس بار بار لیتی ہے۔ وہ ایک وقت میں ایک ہی نسل کے پھولوں کے درمیان اڑ کر ایک کے بعد ایک کا رس لیتی رہتی ہے۔

شہد کی مکھی کا یہ طریقہ زراعت اور باغبانی کے لیے بے حد اہم ہے۔ اس کی وجہ سے وہ ایک مخصوص پھول کے زیرہ کو اسی مخصوص درخت کے پھولوں تک پہنچاتی رہتی ہے۔ پھول چوسنے کے دوران پھول کا زیرہ اس کے جسم سے چپک جاتا ہے۔ جب وہ دوسرے پھول پر جا کر بیٹھتی ہے تو اس کا زیرہ اس پھول پر گر جاتا ہے، اس طرح نر اور مادہ کے درمیان زرخیزی کا عمل انجام پاتا ہے۔ اور ان میں تزویج کا عمل جاری رہتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو تقریباً ایک لاکھ قسم کے پودے زمین سے بالکل ختم ہو جائیں۔

یہ واضح طور پر تخلیق کے نظام میں ذہانت ہونے کا ثبوت ہے۔ اس قسم کا بامعنی واقعہ لازمی طور پر ثابت کرتا ہے کہ اس دنیا کا ایک خالق ہے۔ اگر خالق نہ ہو تو تخلیق کے نظام میں اس قسم کی معنویت ممکن نہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom