پُل صراط کا منظر
دنیا بھر میں چور کروروں ڈالر کاسامان دکانوں سے اٹھا لیتے ہیں۔ اس کو روکنے کے لیے نیویارک کی ایک فرم نے ایک کامیاب طریقہ دریافت کیا ہے، یہ چوری روک آلہ (divice) ہے۔ یہ ایک قسم کا مقناطیسی تار ہے جو بال کی طرح باریک ہوتا ہے۔ وہ بظاہر دکھائی نہیں دیتا اور کسی بھی سامان کے ساتھ لگا دیاجاتا ہے۔ جب ایک خریدار سامان کو باقاعدہ خریدتا ہے تو دکان کا ایک کلرک اس کو ایک خاص طرح کی مشین سے گزار کر اس کو غیر موثر بنا دیتا ہے۔
نیو یارک کے میگزین نیوز ویک (4 نومبر 1985ء) میں یہ خبر دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ چوری سے دکان کاسامان اٹھانے والا آدمی جب ایک ایساسامان اٹھاتا ہے جس میں مذکورہ قسم کا زندہ برقی تار لگا ہوا ہو تو وہ دروازہ پر پہنچتے ہی پکڑ لیا جاتا ہے جہاں ایک مشین اس کو محسوس کر لیتی ہے اور فوراً الارم کی شکل میں اس سے آگاہ کر دیتی ہے:
Shoplifters making off with an item containing a live Electro Thread wire be tripped up at the door, where a detector sounds an alarm.
مذکورہ خبر پڑھتے ہوئے مجھے وہ خبر یاد آ گئی جو قیامت کے بارے میں دی گئی ہے۔ قرآن میں ارشاد ہوا ہے کہ— قیامت کے دن تمام لوگ جہنم کے اوپر سے گزریں گے۔ پھر نیک لوگ بچ جائیں گے اور بُرے لوگ جہنم میں گرا دیے جائیں گے (19:71-72)۔ حدیث کے مطابق اس کی صورت یہ ہو گی کہ جہنم کے اوپر ایک پل (پل صراط) ہو گا۔ اس سے تمام لوگ گزارے جائیں گے۔ اس پل کے دونوں طرف فرشتے ہوں گے۔ ان کے پاس آگ کے آنکس ہوں گے۔ وہ اس سے انسانوں کو پکڑ کر کھینچ لیں گے اور ان کو دوزخ میں ڈال دیں گے:مَعَهُمْ كَلَالِيبُ مِنْ نَارٍ يَخْتَطِفُونَ بِهَا النَّاسَ(سنن سعید بن منصور، حدیث نمبر174)۔
آخرت کی دنیا ابھی انسان کے لیے نہ دکھائی دینے والی دنیا ہے۔ لیکن اگر غور کیا جائے تو آج کی دنیاکے واقعات آئندہ آنے والی دنیا کے واقعات کو قابل فہم بنا رہے ہیں۔ وہ آج تجربہ کی صورت میں کل کے تجربہ کی جھلک دکھا رہے ہیں۔